کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 379
((فبینما ہو کذالک إذ بعث اللہ المسیح ابن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق، بین مہر و ذتین، واضعا کفیہ علی أجنحۃ ملکین إذ اطأطا رأسہ قطر و إذا رفعہ تحدر منہ جمان کاللؤلوء، فلا یحل لکافر یجد ریح نفسہ إلا مات، و نفسہ ینتہی حیث ینتہی طرفہ، فیطلبہ، حتی یدرکہ بباب لد فیقتلہ)) ’’اس اثنا میں کہ دجال یہ شر انگیزیاں کر رہا ہو گا کہ اللہ مسیح ابن مریم کو بھیج دے گا جو دمشق کے مشرقی حصے میں واقع سفید مینار کے پاس، زرد رنگ کے دو کپڑے زیب تن کیے ہوئے دو فرشتوں کے بازؤوں پر اپنے ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو ایسا محسوس ہو گا کہ قطرے ٹپک رہے ہیں اور جب سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح قطرے ڈھلکتے نظر آئیں گے اور جو کافر ان کے سانس کی خوشبو پائے گا وہ ہلاک ہوئے بغیر نہ رہے گا اور ان کے سانس کی ہوا ان کی حد نظر تک جائے گی، اور وہ دجال کا پیچھا کریں گے یہاں تک کہ ’’لُد‘‘ کے دروازے پر اسے دھر لیں گے اور اسے قتل کر دیں گے۔‘‘[1] نتیجہ بحث: میں نے عیسیٰ علیہ السلام کے نزول سے متعلق چار صحابیوں سے مروی پانچ صریح اور صحیح ترین حدیثیں نقل کر دی ہیں اُن قرآنی آیتوں کے ساتھ، جو ان کی زندگی پر بصراحت دلالت کرتی ہیں ان احادیث پر غور کرنے سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور آسمان پر ہیں اور وہ دجال کے ظہور اور اس کی شر انگیزیوں کے پھیل جانے کے موقع پر نازل ہوں گے اور دجال کو ہلاک کرنے کے علاوہ یہودیت اور نصرانیت کا ابطال کریں گے اور صرف صحیح دین اسلام اور سچے مسلمان باقی رہیں گے اور ایک بار پھر حق کا بول بالا ہو گا، شرک و بدعات سے اللہ کی زمین پاک ہو جائے گی اور یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں جو شر و فساد برپا ہے، پوری انسانیت جس ظلم و استبداد سے کراہ رہی ہے اور اہل حق کو جس طرح ستایا جا رہا ہے ان سب کا خاتمہ ہو جائے گا اور قیام عدل و انصاف سے اللہ کی یہ زمین گل و گلزار بن جائے گی۔ ظہور مہدی: میں نے جو حدیثیں نقل کی ہیں وہ نزول عیسی اور خروج دجال کے مسئلہ میں تو صریح ہیں ، مگر ان میں مہدی کے ظہور کا ذکر نہیں ہے، لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ مہدی کے ظہور کے بارے میں صحیح احادیث نہیں آئی ہیں ، بلکہ اس کے برعکس ان کے ظہور کے بارے میں بکثرت صحیح احادیث اور آثار مروی ہیں ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ظہور مَہدی، خروج دجال اور نزول عیسیٰ کے واقعات آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور میں نے موضوع بحث کے اندر رہتے ہوئے نزول عیسیٰ کی
[1] مسلم: ۲۹۳۷