کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 378
۴۔ چوتھی حدیث:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہتے ہیں :
’’ذکر رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یوما، بین ظہرانی الناس: المسیح الدجال فقال: إن اللہ تبارک و تعالی لیس بأعور، ألا إن المسیح الدجال أعور عینی الیُمنی، کأن عینہ عنبۃ طافئۃ، قال: و قال رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم : أرانی اللیلۃ فی المنام عند الکعبۃ، فإذا رجل آدم کاحسن ما تری من أدم الرجال، تضرب لمتہ بین منکبیہ، رجل الشعر، یقطر رأسہ ماء، واضعا یدیہ علی منکبی رجلین، و ہو بینہما یطوف بالبیت، فقلت: من ہذا؟ فقالوا: المسیح ابن مریم، و رأیت وراء ہ رجلا جعدا قططا اعور عین الیمنی، کأشبہ من رأیت من الناس بابن قطن واضعا یدیہ علی منکبی رجلین، یطوف بالبیت، فقلت من ہذا؟ قالوا: ہذا المسیح الدجال))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے درمیان مسیح دجال کا ذکر فرمایا اور فرمایا: بے شک اللہ تبارک و تعالی کانا نہیں ہے، غور سے سن لو کہ مسیح دجال دائیں آنکھ کا کانا ہے -یک چشم- گویا اس کی آنکھ خوشۂ انگور میں نمایاں انگور کا دانہ ہو‘‘ ابن عمر کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک رات میں خواب میں اپنے آپ کو کعبہ کے پاس دیکھتا ہوں ، اچانک میں نے گندمی رنگ کے ایک شخص کو دیکھا جو ان گندمی رنگ کے مردوں میں حسین ترین تھا جو تم نے دیکھے ہوں گے، اس کی زلف اس کے مونڈھوں کو چھو رہی تھی، اس کے سر کے بال کنگھا کئے ہوئے تھے اور ان سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، وہ اپنے دونوں ہاتھ دو مردوں کے کندھوں پر رکھے اور ان کے درمیان رہتے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا، مسیح ابن مریم، اور میں نے ان کے پیچھے ایک اور شخص کو دیکھا جس کے بال گھنگھریالے اور کھڑے تھے اور وہ دائیں آنکھ کا کانا تھا، میں نے جتنے لوگ دیکھے ہیں ان میں وہ ابن قطن -عبدالعزی بن قطن- کے زیادہ مشابہ تھا، وہ دو مردوں کے کندھوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا: یہ مسیح دجال ہے۔‘‘ [1]
۵۔ پانچویں حدیث:
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے دجال اور یاجوج ماجوج کے خروج سے متعلق ایک نہایت طویل حدیث صحیح مسلم میں آئی ہے جس میں نزول عیسیٰ کے بارے میں آیا ہے:
[1] بخاری: ۳۴۳۹-۳۴۴۰، مسلم ۱۶۹-۲۷۴