کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 374
اللہ تعالیٰ کی صفتِ مکر و کید: مذکورہ آیت میں جس طرح مکر کی نسبت یہودیوں کی طرف کی گئی ہے اسی طرح اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی گئی ہے۔ اوپر ہم یہ بتا چکے ہیں کہ قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کی جو صفات بیان ہوئی ہیں وہ اپنے حقیقی معنوں میں ہیں ، چاہے یہ معنوی صفات ہوں ، یا فعلی، البتہ فعلی صفات اس کی مشیت کے تابع ہیں ازلی اور ابدی نہیں ہیں ۔ اب جہاں تک اللہ تعالیٰ کی صفت مکر اور کید کا تعلق ہے تو یہ بھی اس کی فعلی صفت ہے اور مکر اور کید دونوں مترادف اور ہم معنیٰ ہیں ، اور دونوں فعل اور اسم کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی نسبت سے آئے ہیں ۔ مکر کا ذکر دوسروں کے مکر کے مقابلے میں آیا ہے، لیکن بطور اسم کید کی نسبت اللہ تعالیٰ سے مطلق کی گئی ہے۔ (الاعراف: ۱۸۳، القلم: ۴۵) اور دوسروں کے کید کے جواب میں بھی (الطارق: ۱۵-۱۶) سورۂ آل عمران کی اس زیر بحث آیت میں ’’مکر اللہ‘‘ ’’مکروا‘‘ کے جواب اور مقابلے میں ہے اور آیت کے آخر میں و اللہ خیر الماکرین فرمایا گیا ہے اور ارشاد الٰہی کا مطلب ہے کہ یہودیوں نے عیسیٰ کو قتل کرنے کی خفیہ تدبیر کی اور اپنی تدبیر کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایسے حالات پیدا کر دیے کہ ان کے لیے کسی سے مدد لینا یا خود اپنا دفاع کرنا ممکن نہ رہا ان حالات میں اللہ نے یہ خفیہ تدبیر کی کہ انہیں کے ایک آدمی کو ان کا شبیہ بنا دیا جس کو انہوں نے عیسیٰ مسیح سمجھ کر قتل کر دیا اور عیسی کو اللہ نے اپنے قبضہ اور تحویل میں لے کر آسمان پر اٹھا لیا اور آیت کے آخر میں فرمایا: اور اللہ خفیہ تدبیر کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ کیونکہ اس کی تدبیر میں خیر ہی خیر ہوتی ہے۔ تَوَفّٰی یَتَوَفّٰی کی لغوی تحقیق: اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی مکاری اور اپنی تدبیر خاص سے اس کو ناکام بنانے کی طرف اشارہ کرنے کے بعد یہ خبر دی ہے کہ عین اس وقت جب یہودی عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کی سازش اور خفیہ تدبیر کر رہے تھے تو اس نے اپنے بندے اور رسول سے کیا فرمایا؟ ارشاد الٰہی ہے: ﴿اِذْ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَ رَافِعَکَ اِلَیَّ وَ مُطَہِّرُکَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾ (آل عمران: ۵۵) ’’یاد کرو جب اللہ نے کہا اے عیسی! درحقیقت میں تمہیں قبض کرنے والا، اور تم کو اپنی طرف اٹھا لینے والا اور تمہیں ان لوگوں سے پاک کرنے والا ہوں جنہوں نے کفر کیا۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں ’’متوفی‘‘ توفی یتوفی کا اسم فاعل اور حرف خطاب -ک- اس کا ’’مفعول بہ‘‘ ہے جو بصورت مضاف الیہ استعمال ہوا ہے۔