کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 37
خبر واحد کے قابل اعتماد ہونے کی مثالیں خبر کے عناصر ترکیبی: (۱)… خبر دینے کا عمل، نفس خبر (۲)… جس بات کی خبر دی جائے، مخبر (۳)… خبر دینے والا، مخبر ۱۔ پہلی مثال: تمام انبیاء علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اپنی قوموں کو غیبات اور اللہ کے نازل کردہ احکام کی جو خبریں دیں ہیں وہ سب اخبار آحاد ہیں۔ ۲۔ دوسری مثال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول قرآن کی خبر خبر واحد ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود دیتے تھے، اس لیے کہ قرآن نازل کرنے والے جبریل علیہ السلام غیر مرئی ہیں اور جب صحابہ کرام کے درمیان بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کا کوئی حصہ نازل ہوتا تھا اس وقت بھی صحابہ کرام میں سے کوئی بھی نہ خاص اور نہ عام وحی الٰہی اور وحی نازل کرنے و الے جبریل علیہ السلام کا مشاہدہ نہیں کرتا تھا اور نہ کر سکتا تھا، بلکہ وحی کے نزول کے بعدنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خبر دینے سے ان کو یہ معلوم ہوتا تھا کہ آپ پر کوئی سورت یا آیت نازل ہوئی ہے۔ ۳۔ تیسری مثال: موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کے ہاتھوں انجانے میں قبطی کے قتل ہو جانے کے بعد جب فرعون اور اس کے اہل دربار کو یہ معلوم ہوا تو انہوں نے یہ منصوبہ بنایا کہ وہ قبطی کے بدلے موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کو قتل کر دیں ، اس کی خبر ایک شخص نے آپ کو دی اور اسے سنتے ہی آپ مصر سے نکل کھڑے ہوئے، اور خبر کی تحقیق نہیں کی۔ ۴۔ چوتھی مثال: مصر سے نکلنے اور طویل مسافت طے کرنے کے بعد موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام مدین کے کنویں پر پہنچے جہاں چرواہے اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے تھے، انہوں نے وہاں یہ بھی دیکھا کہ دو عورتیں اپنے جانوروں کو دوسروں کے جانوروں سے ہٹا رہی ہیں ، انہوں نے ان کا ماجرا پوچھا جس کے جواب میں ان عورتوں نے کہا کہ جب تک چرواہے اپنے جانوروں کو پلا کر وہاں سے ہٹ نہ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں ۔ موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام نے آگے بڑھ کر ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا، پھر ایک درخت کے سایہ میں جا کر بیٹھ گئے، کچھ دیر بعد انہی لڑکیوں میں سے ایک واپس آئی اور ان سے کہا کہ میرے والد تمہیں بلا رہے ہیں تاکہ تمہیں ہمارے جانوروں کو پلانے کی اجرت دیں ۔ موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام اس لڑکی کی بات سن کر اس کے ساتھ جانے پر تیار ہو گئے، بلکہ چل پڑے یہ نہیں سوچا کہ اجنبی بستی ہے، اس لڑکی کا باپ کون ہے کہیں یہ فرعون کا جال نہ ہو؟ ماناکہ لڑکی کی چال ڈھال اس کے شریف زادی ہونے کی ترجمان تھی، مگر پھر بھی فرعون کا ظلم وستم اور اس کی وسیع وعریض سلطنت اور ہر چہار جانب اس کے پھیلے ہوئے کارندوں