کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 369
’’کہہ دو، میرے رب نے تو صرف ظاہری اور چھپی بے حیائیوں کو، اور گناہ کو، اور ناحق زیادتی کو، اور یہ کہ تم اللہ کا ایسا شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوی دلیل نہیں اتاری ہے اور یہ کہ تم اللہ کی نسبت سے کوئی ایسی بات کہو جس کا تم علم نہیں رکھتے، حرام کیا ہے۔‘‘ تمثیل: مثل سے بنا ہے اور مثل یمثل کا مصدر ہے جس کے معنیٰ ہیں : کسی کا مماثل اور مشابہ بنانا اللہ تعالیٰ کی صفات کی تمثیل یہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ اس کی فلاں صفت اس چیز کی طرح ہے، یا یہ کہنا کہ اس کا ہاتھ ہمارے ہاتھوں کی طرح ہے یا اس کا علم ہمارے علم کی طرح ہے وغیرہ۔ قرآن پاک میں اللہ کے لیے مثالیں دینے سے منع کیا گیا ہے: ﴿فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَo﴾ (النحل: ۷۴) ’’اللہ کے لیے مثالیں نہ دو، کیونکہ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘ تکییف اور تمثیل میں یہ فرق ہے کہ تکییف میں اللہ تعالیٰ کی صفت کی خاص حالت یا کیفیت تو بیان کی جاتی ہے، لیکن اس کی کوئی مثال نہیں دی جاتی، جبکہ تمثیل میں اس کی مثال دی جاتی ہے۔ تکییف اور تمثیل میں دوسرا فرق یہ ہے کہ اللہ کی صفات کی کیفیات ہیں لیکن ہمیں ان کا علم نہیں مثلاً عرش پر اللہ کے بلند ہونے اور رونق افروز ہونے کی کیفیت اور صفت تو ہو گی اس طرح اس کے آسمان دنیا پر نزول کی کیفیت بھی ضرور ہو گی، لیکن ہم اس کو نہیں جانتے، جبکہ اللہ کا مماثل کوئی نہیں ۔ لیس کمثلہ شیء تشبیہ: تشبیہ اور تمثیل تقریباً ہم معنی ہیں دونوں میں معمولی سا فرق ہے؛ اگر کوئی چیز کسی دوسری چیز کے ہر اعتبار سے برابر ہو تو وہ اس کی مماثل ہے اور دونوں میں مماثلت ہے، لیکن اگر کوئی چیز کسی دوسری چیز کے، بعض صفات یا اکثر صفات میں مانند ہو تو وہ اس کی مشابہ ہے اور دونوں میں مشابہت ہے۔ مشبہ ایک فرقہ ہے جو خالق کو مخلوق کے مانند مانتا ہے۔ معتزلہ، جہم بن صفوان کے پیرو -جہمیہ- اور متکلمین اہل سنت و جماعت کو ’’مشبہ‘‘ کہتے ہیں ، اس لیے کہ یہ قرآن و حدیث میں مذکور اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کو ان کے حقیقی معنوں میں لیتے ہیں اور ان کی تاویل و تحریف نہیں کرتے۔ صاحب کشاف زمخشری اہل سنت و جماعت کا ذکر اسی لفظ: ’’مشبہہ‘‘ ہی سے کرتے ہیں ۔ مشہور حنفی متکلم محمد زاہد کوثری محدثین اور اہل سنت و جماعت کے خلاف بدزبانی میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے اور مشہور مفسر قرآن اور متکلم فخر الدین رازی اس مذموم صفت میں کوثری کے امام تھے یہ دونوں بھی محدثین اور اہل سنت و جماعت کو ’’مشبہہ‘‘ کہتے تھے۔