کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 355
دونوں ہم معنیٰ ہیں ۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَجَآئَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّاo﴾ (الفجر: ۲۲) ’’اور تمہارا رب آئے گا اور فرشتے صف در صف۔‘‘ یہاں بھی فعل ’’جاء‘‘ اپنے حقیقی معنی میں ہے اور جن لوگوں نے ’’ربک‘‘ سے پہلے امر قضاء کو مضاف مانا ہے یا ’’جاء‘‘ کا مطلب ’’جلوہ فرمانا‘‘ لیا ہے انہوں نے دراصل متکلمین کی ترجمانی کی ہے۔ اگر یأتی اور جاء سے اللہ کے فیصلہ، یا حکم یا عذاب کا آنا مراد ہوتا یا اس کا مطلب اللہ کا تجلی فرمانا ہوتا تو اس کی صراحت کر دی جاتی جیسا کہ ’’أتی امر اللہ‘‘ اللہ کا حکم آ گیا اور: ﴿اَفَاَمِنَ اَہْلُ الْقُرٰٓی اَنْ یَّاْتِیَہُمْ بَاْسُنَا﴾ (الاعراف: ۹۷) ’’کیا بستیوں والے اپنے اوپر ہمارا عذاب آنے سے بے خوف ہو گئے۔‘‘ اور: ﴿فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ لِلْجَبَلِ﴾ (الاعراف: ۱۴۳) ’’پس جب اس کا رب پہاڑ کے لیے جلوہ افروز ہوا۔‘‘ میں صراحت ہے۔ لزوم ما لا یلزم: متکلمین کا یہ دعویٰ ہے کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کے لیے ہاتھ، چہرہ، آنکھ اور یأتی اور جاء وغیرہ کی جو تعبیریں آئی ہیں اور حدیث میں اس کی نسبت سے جو ینزل فرمایا گیا ہے، اسی طرح قرآن میں اس کے لیے عرش پر قرار پکڑنے اور رونق افروز ہونے استوی علی العرش کی جو خبر دی گئی ہے یہ سب اپنے حقیقی معنیٰ میں نہیں ، بلکہ مجازی معنیٰ میں ہیں ، اس لیے کہ ان کے حقیقی معنیٰ مراد لینے سے یہ لازم آتا ہے کہ مخلوق کی طرح اللہ کا بھی جسم ہے، جس کے اعضا ہیں ، مخلوق کی طرح وہ بھی نقل مکانی کرتا ہے اور مخلوق کی طرح کسی خاص جگہ، یاسمت میں اپنا وجود رکھتا ہے وغیرہ، لہٰذا اللہ تعالیٰ کو ان نقائص اور عیوب سے پاک کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان الفاظ کے حقیقی معنیٰ نہ مراد لیے جائیں ، مجازی معنیٰ مراد لیے جائیں ، مثلاً اللہ کے ہاتھ سے مراد اس کی قدرت، اس کے چہرے سے اس کی ذات، اس کی آنکھ سے اس کی عنایت و توجہ، اس کے آنے سے اس کے فیصلے کے آنے اور اس کے نزول سے اس کی رحمتوں اور برکتوں کے نزول کے معنی مراد لیے جائیں ۔ متکلمین کے ان دعوؤں کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ، اولاً: ہر زبان کے الفاظ حقیقت ہی کی تعبیر کے لیے وضع کیے گئے ہیں مجاز کی تعبیر کے لیے نہیں ۔ ثانیاً اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت کے طور پر جو الفاظ استعمال کیے ہیں اگر ان کے حقیقی معنیٰ مراد لینے سے مخلوق سے اس کی تشبیہ لازم آتی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو استعمال کرنے کے بجائے وہ الفاظ استعمال کیے ہوتے جو تم اپنے