کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 354
آنا وغیرہ جہاں مذکور ہے اس کی حقیقت کے درپے ہونا جائز نہیں ، کیونکہ جس طرح اس کی ذات کی حقیقت کسی کو مدرک نہیں ہوتی ہے اسی طرح اس کی صفات و افعال کی کنہ معلوم نہیں ہو سکی ہے، البتہ وجود اور وقوع پر اجمالا بلا تعیین کیفیت ایمان لے آنا چاہیے کہ اس سے زیادہ فکر میں پڑنا ما لا یطاق کا قصد کرنا ہے۔[1] یہ قول اقرب الی الصواب ہے۔ اس آیت کی تفسیر میں شیخ محمد متولی شعراوی رحمہ اللہ نے جو کچھ فرمایا ہے وہ سونے کے پانی سے لکھے جانے کے قابل ہے، فرماتے ہیں : جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ قرآن میں ایسی کوئی مثال دے جسے ہم اس کی مخلوق کی صفت کے طور پر جانتے ہیں جیسے آنا، چہرہ اور ہاتھ وغیرہ تو اسے اسی طرح، لیکن ’’لیس کمثلہ شیء‘‘ کے دائرہ میں لے لو۔‘‘ اللہ موجود ہے اور تم بھی موجود ہو، تو کیا تمہارا وجود اس کے وجود کی طرح ہے؟ نہیں ۔ اللہ تعالیٰ زندہ ہے تم بھی زندہ ہو، تو کیا تمہاری زندگی اللہ کی زندگی کی طرح ہے؟ نہیں ۔ اللہ تعالیٰ بھی سننے والا ہے اور تم بھی سننے والے ہو، تو کیا تمہارا سننا اللہ کے سننے کی طرح ہے؟ نہیں ۔۔۔ جو لوگ اللہ کے وجہ کی تفسیر ذات سے اور ید کی تفسیر قدرت سے کرتے ہیں ان سے ہم یہ کہتے ہیں : ان تفسیروں کی کیا ضرورت؟ اگر ہم ان کو اسی طرح لے لیں جس طرح اللہ نے فرمایا ہے اور ان کو ’’اس کے مانند کوئی نہیں ہے‘‘ کے دائرہ میں سمجھنے کی کوشش کریں ، تو ہم غلطی سے بھی محفوظ رہیں گے، اس کو اس کی مخلوقات سے تشبیہ دینے سے بھی محفوظ رہیں گے اور اس کے کسی ارشاد کو اس کے حقیقی مفہوم سے عاری کرنے کے مرتکب بھی نہیں ہوں گے۔[2] میں نے آیت میں ’’فی‘‘ کا ترجمہ: ساتھ، کیا ہے تو فی کا یہ ترجمہ بھی حقیقی ہے اور جس طرح فی ظرفیت -میں - کے معنیٰ میں مستعمل ہے اسی طرح مصاحبت -ساتھ- کے معنیٰ میں بھی مستعمل ہے۔ خود قرآن پاک میں بھی اسی معنیٰ میں استعمال ہوا ہے: ﴿قَالَ ادْخُلُوْا فِیْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِکُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ فِی النَّارِ﴾ (الاعراف: ۳۸) ’’فرمائے گا، تم سے پہلے جنوں اور انسانوں میں سے جو لوگ گزر چکے ہیں ان کے ساتھ آگ میں داخل ہو جاؤ۔‘‘ سورۂ بقرہ کی زیر بحث آیت میں ’’فی‘‘ کو ظرفیت میں کے معنیٰ میں اس لیے نہیں لیا جا سکتا کہ اس طرح اللہ تعالیٰ ’’ظلل‘‘ سائبانوں میں گھر جائے گا اور اللہ تعالیٰ کی شان اس سے اعلیٰ اور ارفع ہے کہ اس کی مخلوقات میں سے کوئی اس کو اپنے احاطہ میں لے۔ سورۂ بقرہ کی آیت میں اللہ تعالیٰ کے لیے فعل ’’یأتی‘‘ آیا ہے اور سورۂ فجر میں ’’جاء‘‘ اور اتیان اور مجیٔ
[1] بیان القرآن ص ۶۶ [2] ص ۸۹۰ ج ۲