کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 351
اللہ تعالیٰ کی فعلی صفات کا ذکر قرآن میں بھی آیا ہے: جس طرح قرآن پاک سے اللہ تعالیٰ کا رضا، عدم رضا، حب اور کرہ وغیرہ کی فعلی صفات سے موصوف ہونا ثابت ہے، اسی طرح اس کا، حر کی فعلی صفات سے موصوف ہونا بھی ثابت ہے؛ پہلے کی مثال میں قرآن پاک کی ان آیتوں کو پیش کیا جا سکتا ہے: ۱:… ﴿رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ﴾ (المائدۃ: ۱۱۹) ’’اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ ان سے راضی ہوئے۔‘‘ ۲:… ﴿اِِنْ تَکْفُرُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ وَاِِنْ تَشْکُرُوْا یَرْضَہُ لَکُمْ﴾ (الزمر: ۷) ’’اگر تم کفر کرو تو درحقیقت اللہ تم سے بے نیاز ہے اور اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ ۳:… ﴿وَ اَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۹۵) ’’اور احسان کرو درحقیقت اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ اس آیت میں اللہ کے بندوں کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے اور یہ وہ احسان نہیں ہے جو اللہ کی عبادت سے متعلق ہے اور جس کا ذکر حدیث جبریل میں آیا ہے۔ ۴:… ﴿وَّلٰکِنْ کَرِہَ اللّٰہُ انْبِعَاثَہُمْ فَثَبَّطَہُمْ﴾ (التوبۃ: ۴۶) ’’اور لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا ناپسند کیا تو انہیں روک دیا۔‘‘ ۵:… ﴿تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَہُمْ اَنْفُسُہُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ﴾ (المائدۃ: ۸۰) ’’تو ان میں سے بہتوں کو دیکھتا ہے کہ انہوں نے ان سے دوستی کر رکھی ہے، جنہوں نے کفر کیا ہے، یقینا بہت برا ہے وہ جو ان کے نفسوں نے آگے بھیجا ہے کہ اللہ ان پر غضب ناک ہو گیا۔‘‘ ۶:… ﴿اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّٰہِ کَمَنْ بَآئَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ مَاْوٰیہُ جَہَنَّمُ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُo﴾ (آل عمران: ۱۶۲) ’’تو کیا جس نے اللہ کی رضا کی پیروی کی اس کی مانند ہے جو اللہ کی ناراضگی کا مستحق ٹھہرا۔‘‘ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی وہ فعلی صفات بیان ہوئی ہیں جن کے اسباب بھی بیان کر دیے گئے ہیں ۔ مگر قرآن میں مذکورہ ہونے کے باوجود معتزلہ، جہمیہ اور متکلمین اشعریہ اور ماتریدیہ ان میں سے بعض کا انکار کرتے ہیں اور بعض کو