کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 340
نزدیک ایک عجوبہ بن کر رہ گیا تھا: ﴿اَجَعَلَ الْآلِہَۃَ اِِلٰہًا وَاحِدًا اِِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌo﴾ (ص: ۵) ’’کیا اس نے سارے معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا درحقیقت یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان پر، اپنا رسول بھیج کر جو انعام فرمایا ہے وہ اس رسول کی صفات بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ o﴾ (البقرۃ: ۱۵۱) ’’اور وہ تمہیں ان باتوں کی تعلیم دیتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔‘‘ اگر غامدی صاحب کی طرح اہل ایمان نعوذ باللہ جھوٹے اور منکر حق ہوتے تو یہ آیت سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتے کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا کیا مطلب ہے؟ کیونکہ جو باتیں آپ ہمیں بتا اور سکھا رہے ہیں ہم انہیں پہلے سے جانتے اور مانتے تھے، یہ باتیں ہم بذریعہ فطرت بھی جانتے تھے اور ابراہیم علیہ السلام سے ان کے حاملین کے ’’اجماع اور تواتر‘‘ کے ذریعہ بھی یہ ہمیں ملتی رہتی تھیں ۔ اہل مکہ کے بعض مشرکانہ اعمال کی جھلکیاں : ۱۔ مشرکین اپنے بتوں کی عبادت اس عقیدے سے کرتے تھے کہ وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے۔ (یونس: ۱۸) ۲۔ مشرکین بتوں کی عبادت کی یہ توجیہ کرتے تھے کہ وہ انہیں اللہ سے قریب کر دیں گے۔ (الزمر: ۳) ۳۔ مشرکین قربانی کے جانوروں کو کبھی بتوں کے آستانوں پر لے جا کر ذبح کرتے اور کبھی کسی بھی جگہ ذبح کر لیتے تھے، مگر بتوں کے نام پر (المائدۃ: ۳، الانعام: ۱۲۱) ۴۔ بتوں سے تقرب کا ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ مشرکین کھانے پینے کی چیزیں اور اپنی کھیتی اور چوپائے کی پیداوار کا ایک حصہ بتوں کے لیے خاص کر دیتے تھے اور ایک حصہ اللہ کے لیے اور یہ دعویٰ کرتے تھے کہ یہ اللہ کے لیے ہے اور ہمارے شرکاء کے لیے (الانعام: ۱۳۶) ۵۔ مشرکین نے بعض اوصاف کے حامل اونٹوں کو تقدس کا درجہ دے رکھا تھا۔ (المائدۃ: ۱۰۳) غامدی کے نزدیک یہ سب ملت ابراہیمی یا سنت ابراہیمی کی روایات تھیں ؟!! قریش اور دوسرے عرب حج تو ضرور کرتے تھے جس طرح قربانی کرتے تھے، مگر قریش نے اس زعم میں کہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی اولاد ہیں حج کا رکن اعظم ’’وقوف عرفہ‘‘ نہیں کرتے تھے، بلکہ مزدلفہ جا کر وہیں سے واپس آ جاتے، دوسرے عرب عرفات تک جاتے تھے۔ اب جہاں تک ان کی بدعتوں کا تعلق ہے تو ان کو جاننے کے لیے صرف یہ جان لینا کافی ہے کہ وہ ’’توحید ناآشنا‘‘ تھے۔ جبکہ حج سر تا سر توحید ہے، ایسی صورت میں ان کا حج سنت ابراہیمی کی کتنی کچھ