کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 335
کہ اسلام سے مراد اپنے تمام ظاہری اور باطنی شرائع کے ساتھ دین ہی ہے جن میں عقائد اور اعمال سبھی شامل ہیں ۔ اور قرآن کے مطابق اسلام اللہ کی کتاب قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی، حدیث اور سنت سے عبارت ہے اور یہی دونوں دین بھی ہیں جس کو اللہ نے ہمارے لیے پسند فرمایا ہے اور ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ اس کی پیروی کریں اس طرح اسلام سے نسبت کا دعویٰ کرنے والے کسی بھی شخص کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے کسی حکم کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں موجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم اور فیصلے کی خلاف ورزی کرے، قطع نظر اس کے کہ ان دونوں کے حکم کا تعلق لوگوں کے معاملات کے فیصلوں سے ہے جن کا نام شریعت ہے، یا لوگوں کے اخلاق سے ہے، جن کو آداب کہتے ہیں ، یا دل، اعضائے ظاہری اور زبان سے اللہ تعالیٰ کے لیے تذلل، انقیاد اور خضوع سے، جس کو عبادت کہا جاتا ہے، مختصر لفظوں میں دین اور اسلام کا ہر حکم چاہے وہ قرآن میں آیا ہو یا حدیث یا سنت میں ، اپنی شرعی حیثیت اور اپنی فرضیت اور مطلوبیت میں بالکل یکساں ہے اگر دونوں کے حکم میں کسی طرح کا بھی فرق کوئی کرتا ہے تو وہ کتاب اللہ کی تکذیب کرتا ہے، اس لیے کہ دونوں کی یہ یکساں حیثیت اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں مقرر فرمائی ہے: ﴿قَدْ نَعْلَمُ اِنَّہٗ لَیَحْزُنُکَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّہُمْ لَا یُکَذِّبُوْنَکَ وَ لٰکِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ یَجْحَدُوْنَo﴾ (الانعام: ۳۳) ’’یقینا ہم جانتے ہیں کہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں وہ تمہیں رنجیدہ کرتا ہے، لیکن یہ ظالم تمہاری تکذیب نہیں کرتے، بلکہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ۔‘‘ غامدی کی سنت: جاوید احمد غامدی نے اپنے کتابچہ ’’اصول و مبادی‘‘ میں جو کچھ فرمایا ہے وہ ان کی بیمار ذہنیت کی پیداوار ہے اس میں اگر بعض باتیں صحیح ہیں تو ان سے غلط نتائج اخذ کرنے کی انہوں نے جو کوشش کی ہے اس نے ان کو بھی باطل بنا دیا ہے۔ انہوں نے یہ دکھانے کی بھرپور سعیٔ مذموم کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہمیں جو دین و شریعت ملی ہے وہ تمام تر دین ابراہیمی کا اصلاح شدہ، ترمیم شدہ اور تجدید کردہ نسخہ ہے میں نے قرآنی آیات سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہر رسول نے جو شریعت پیش کی ہے وہ سابق رسول کی شریعت سے ماخوذ نہیں ، بلکہ وحی پر مبنی تھی، حتی کہ جن عقائدی اور اصولی باتوں میں تمام انبیاء اور رسولوں میں مکمل اتفاق تھا، وہ بھی ہر رسول کو بذریعہ وحی دی گئی تھی، سورۂ نساء کی آیت نمبر ۱۶۳ اور سورۂ شوریٰ کی آیت نمبر ۱۳ اس پر نص قاطع ہیں ۔ غامدی صاحب نے ’’سنت‘‘ کی بحث لی تو ’’تدبر قرآن اور تدبر حدیث‘‘ سے ہے، مگر اس میں اپنی طرف سے اضافے کر کے اس کی نکارت بڑھا دی ہے، انہوں نے سنت کو قرآن پر مقدم کر کے سنت کو قرآن کا ماخذ بنا دیا ہے اور یہ