کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 321
اس طرح غامدی صاحب نے جس رسول کا تصور پیش کیا ہے ویسا رسول، افضل الرسل تو کیا، کوئی بھی رسول نہیں گزرا ہے؛ غامدی کا رسول وہ ہے جس نے سنت ابراہیمی کی بعض روایات کو، تجدید و اصلاح کے بعد اور اس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری کر دیا۔[1] احادیث آحاد اخبار آحاد- نہ حدیث ہیں اور نہ دین میں ان سے کسی عقیدہ و عمل کا اضافہ ہی ہوتا ہے۔[2] قرآن سے حدیث کے تعلق کی نوعیت اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ حدیث قرآن کے مدعا کی شرح و بیان ہے اور بس۔[3] وراثت کے مسئلہ میں اسلامی شریعت کا جو یہ حکم ہے کہ نہ مسلمان کافر کا وارث ہو سکتا ہے اور نہ کافر مسلمان کا۔[4] تو یہ حکم جزیرۂ نمائے عرب کے مشرکین اور یہود و نصاریٰ کے بارے میں ہے۔[5] قرآن و حدیث میں جن زانی مردوں اور زانی عورتوں کو سو کوڑے ما رنے اور رجم کر دینے کا حکم دیا گیا ہے وہ ایسے زانی مرد اور عورتیں ہیں جنہوں نے زنا کو اپنا پیشہ بنا لیا ہو۔دین فطرت، سنت ابراہیمی اور نبیوں کے صحائف کی نئی تشریح و تفہیم۔ [6] دین خوب و ناخوب سے عبارت ہے جس کا شعور انسانی فطرت میں ودیعت ہے قرآن نے اس کی تعبیر معروف و منکر سے کی ہے۔[7] سنت قرآن کے بعد نہیں ، بلکہ قرآن سے مقدم ہے، اس لیے وہ لازماً اس کے حاملین کے اجماع و تواتر ہی سے اخذ کی جائے گی؟ [8] الہامی لٹریچر کے خاص اسالیب، یہود و نصاریٰ کی تاریخ، انبیائے بنی اسرائیل کی سرگزشتوں ، اور اس طرح کے دوسرے موضوعات سے متعلق قرآن کے اسالیب و اشارات کو سمجھنے اور اس کے اجمال کی تفصیل کے لیے قدیم صحیفے ہی اصل ماخذ ہوں گے۔ اس باب میں جو روایتیں تفسیر کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں اور زیادہ تر سنی سنائی باتوں پر مبنی ہیں ، انہیں ہرگز قابل التفات نہ سمجھا جائے گا۔[9] نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور قربانی کا حکم بھی اگرچہ جگہ جگہ قرآن میں آیا ہے، لیکن یہ بات خود قرآن سے واضح ہوتی ہے کہ ان کی ابتدا پیغمبر کی طرف سے دین ابراہیمی کی تجدید کے بعد اس کی تصویب سے ہوئی ہے اس لیے لازماً یہ سنن ہیں ؟[10] کسی چیز کا حکم اگر اصلاً قرآن پر مبنی ہے اور پیغمبر نے اس کی وضاحت فرمائی ہے یا اس پر ’’طابق النعل بالنعل‘‘عمل کیا ہے تو پیغمبر کے اس قول و فعل کو ہم سنت نہیں ، بلکہ قرآن کی تفہیم و تبیین اور اسوۂ حسنہ سے تعبیر
[1] ص ۱۰ [2] ص ۱۱ [3] ص ۴۶ [4] بخاری ۶۷۶۴، مسلم ۱۶۱۴ [5] ص ۴۶ [6] ص ۵۴ [7] ص ۵۸ [8] ص ۵۸ [9] ص ۵۸ [10] ص ۷۴