کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 314
کے امام نے سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ۱۲۹ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ: ’’حکمت کا ذکر یہاں کتاب کے ساتھ اس بات پر دلیل ہے کہ تعلیم حکمت تعلیم کتاب کے ساتھ ایک زائد شے ہے، اگرچہ یہ حکمت سر تاسر قرآن حکیم ہی سے ماخوذ و مستنبط ہو، اس وجہ سے ہمارے نزدیک جو لوگ حکمت سے حدیث مراد لیتے ہیں ان کی بات میں بڑا وزن ہے۔‘‘[1] جن مفسرین نے حکمت سے فہم دین مراد لیا ہے وہ اگرچہ اسلوب کلام سے مناسب نہیں ہے، جیسا کہ میں تفصیل سے بیان کر چکا ہوں ، لیکن وہ حدیث مراد لینے کے خلاف بھی نہیں ہے، کیونکہ حدیث فہم دین ہی سے عبارت ہے، یہاں میں جو عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب و حکمت دونوں کے لیے فعل ’’أنزل‘‘ استعمال کیا ہے اور قرآن کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر نازل ہونے والی ہر شیء پر ایمان لانے اور اس کی پیروی کرنے کے پابند تھے: ﴿اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۸۵) ’’رسول اس پر ایمان لایا جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوا ہے اور مومنین بھی۔‘‘ اور سورۂ نساء کی مذکورہ بالا آیت کے مطابق اللہ تعالیٰ نے آپ پر دو چیزیں نازل کیں : اس طرح آپ پر قرآن کے ساتھ حدیث پر بھی ایمان فرض تھا اور آپ کے ساتھ اہل ایمان پر بھی فرض تھا، فرض ہے اور فرض رہے گا۔ یہاں یہ وضاحت تحصیل حاصل ہے کہ ایمان لانے سے مراد ایسا قلبی ازعان و یقین اور ایسا زبانی اقرار و اعتراف ہے جس کے ساتھ عمل بھی شامل ہو محض ایمان و اقرار کافی نہیں ہے۔ جب قرآن سے یہ بات معلوم ہو گئی کہ قرآن کی طرح حدیث بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے اور یہ بات معلوم و معروف ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن اور اس کے علاوہ جو چیز بھی آپ پر نازل فرمائی ہے سب ماخذ شریعت ہے اور سب کی پیروی پہلے درجہ میں آپ پر اور دوسرے درجے میں آپ کو نبی و رسول ماننے والوں پر -باعتبار ترتیب- فرض تھی، فرض ہے اور فرض رہے گی: ﴿اِتَّبِعْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَo﴾ (الانعام: ۱۰۶) ’’تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف جو چیز وحی کی گئی ہے اس کی پیروی کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے کنارہ کش رہو۔‘‘ قرآن کی عدالت کے فیصلے: غامدی صاحب کا دعویٰ ہے کہ: ۱۔ قرآن سے باہر کی کوئی وحی خفی یا جلی، یہاں تک کہ خدا کا وہ پیغمبر بھی جس پر یہ نازل ہوا ہے اس کے کسی حکم کی
[1] ص ۲۹۷ ج ۱