کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 313
ضائع ہوا ہے، اور نہ اس میں کوئی باہر کی چیز شامل ہوئی ہے۔ ۳۔ قرآن کا میزان، فرقان، مہیمن اور بینات ہونا اس امر کا متقاضی اور مستلزم نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے کسی حکم کی تفسیر، تبیین اور تخصیص کے مجاز نہیں تھے اور آپ کی وفات کے بعد حدیث بھی قرآن کی تفسیر، تبیین اور تخصیص نہیں کر سکتی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تمام حیثیتیں خود قرآن میں منصوص ہیں اور ان کا انکار خود قرآن کا انکار ہے۔ ۴۔ سابقہ تمام آسمانی کتابیں میزان کی صفت سے موصوف تھیں ، یعنی یہ صرف قرآن کی صفت نہیں ہے، البتہ قرآن کے بعد ان کی یہ صفت بھی باقی نہیں رہی اور نہ یہ ہمارے لیے ماخذ شریعت ہی رہیں ۔ ۵۔ قرآن کی طرح تورات بھی فرقان تھی، لیکن قرآن کے مطابق تورات بھی محرف ہو چکی ہے اور اگر محرف نہ بھی ہوتی تب بھی ہمارے لیے شرعی ماخذ نہ ہوتی۔ ۶۔ سورۂ شوری کی جس آیت سے آپ نے اپنے نظریۂ میزان پر استدلال کیا ہے، پھر یہ دعویٰ کیا ہے کہ اللہ نے اسے اس لیے اتارا ہے کہ ہر شخص اس پر تول کر دیکھ سکے کہ کیا چیز حق ہے اور کیا باطل، چنانچہ تولنے کے لیے یہی ہے، اس دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس پر اسے تولا جا سکے۔ تو عرض ہے کہ قرآن کے اس اعلان کا تعلق اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے بارے میں یہود و نصاریٰ اور مشرکین کی کٹ حجتیوں سے ہے جن کا ذکر سابقہ آیت میں آیا ہے اور ان کو باطل قرار دے دیا گیا ہے۔ آپ کے امام اصلاحی صاحب تحریر فرماتے ہیں : ’’… ظاہر ہے کہ جب اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کام پر مامور فرمایا تھا کہ ملتوں کے درمیان اللہ کے دین کے بارے میں جو اختلاف ہے آپ اس کا فیصلہ کریں تو ضروری ہوا کہ آپ کو ایک ایسی کتاب بالحق عطا ہو جو میزان عدل کا کام دے اور آپ اس پر پرکھ کر بتا سکیں کہ کس کے پاس کتنا حق ہے اور کتنا باطل، قرآن کی اسی خصوصیت کی وجہ سے اس کا ایک نام ’’مہیمن‘‘ بھی ہے جس کے معنیٰ کسوٹی کے ہیں ۔‘‘[1] معلوم ہوا کہ آپ قرآن کے میزان، فرقان اور مہیمن ہونے کا جو یہ مطلب لے رہے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب رسالت اور آپ کے اقوال و افعال کے لیے بھی میزان اور کسوٹی ہے تو یہ آپ کی بھیانک غلطی ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال سراسر حق ہیں ۔ ۷۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کے ساتھ حدیث بھی نازل کی ہے ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ اَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ﴾ (النساء: ۱۱۲) ’’اور اللہ نے تمہارے اوپر کتاب اور حکمت نازل کی ہے۔‘‘ قرآن یہ بھی کہتا ہے کہ آپ کے منصب رسالت میں کتاب اور حکمت دونوں کی تعلیم و تبیین بھی داخل تھی اور آپ
[1] ص ۱۵۲ ج ۶