کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 311
کی عظمت اور ان کے احکام کی جامعیت کے اعتبار سے ہے۔ سورۂ قصص میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿قُلْ فَاْتُوْا بِکِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ہُوَ اَہْدٰی مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَo﴾ (القصص: ۴۹) ’’کہہ دو، تو لاؤ اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت دینے والی ہو کہ میں اس کی پیروی کروں اگر تم سچے ہو۔‘‘ اس سے قبل موسی و ہارون علیہما السلام کی دعوتِ حق اور اس کے خلاف فرعون اور اس کی قوم کے معاندانہ طرز عمل کی سرگزشت بیان کی جا رہی تھی، اور اس سے بالکل متصل سابقہ آیت میں فرمایا گیا ہے: ﴿فَلَمَّا جَآئَ ہُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْا لَوْ لَآ اُوْتِیَ مِثْلَ مَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی اَوَ لَمْ یَکْفُرُوْا بِمَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی مِنْ قَبْلُ قَالُوْا سِحْرٰنِ تَظٰہَرَا وَ قَالُوْٓا اِنَّا بِکُلٍّ کٰفِرُوْنَo﴾ (القصص: ۴۸) ’’پس جب ان کے پاس ہمارے پاس سے حق آ گیا تو انہوں نے کہا اسے اس چیز جیسی چیز کیوں نہ دی گئی جو موسی کو دی گئی تھی؟ کیا اس سے قبل انہوں نے اس کا انکار نہیں کر دیا تھا جو موسیٰ کو دیا گیا تھا اور کہا تھا کہ دونوں جادو ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کے متعاون ہیں اور انہوں نے کہا کہ ہم سب کے منکر ہیں ۔‘‘ سورۂ شوری کی جس آیت میں المیزان کا لفظ آیا ہے اس سے سابقہ آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتِ توحید کو بعض لوگوں کے قبول کر لینے کے بعد مشرکین مکہ، یا یہود و نصاریٰ کی، اللہ کے بارے میں کٹ حجتیوں کا ذکر آیا ہے اور اعلان کیا گیا ہے کہ ان کی حجت بازی اللہ کے نزدیک باطل ہے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ یُحَاجُّونَ فِی اللّٰہِ مِنْ بَعْدِ مَا اسْتُجِیبَ لَہٗ حُجَّتُہُمْ دَاحِضَۃٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ وَلَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌo﴾ (الشوری: ۱۶) ’’اور جو لوگ اللہ کے بارے میں ، بعد اس کے کہ اس کی دعوتِ -توحید- مان لی گئی ہے جھگڑتے ہیں ان کی حجت بازی اللہ کے نزدیک باطل ہے ان پر بڑا غضب ہے اور ان کے لیے نہایت سخت عذاب مقدر ہے۔‘‘ قرآن پاک کے لیے اس کی صفت ’’فرقان‘‘ دو جگہ بیان کی گئی ہے؛ سورۂ بقرہ آیت: ۱۸۵ اور سورۂ فرقان آیت: ۱، سورۂ بقرہ کی آیت کے الفاظ ہیں : ﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَ الْفُرْقَانِ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵) ’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، لوگوں کو ہدایت دینے والا اور ہدایت اور حق و باطل کو واضح کر دینے والا۔‘‘