کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 310
’’قرآن مجید اس زمین پر حق و باطل کے لیے میزان اور فرقان اور تمام سلسلۂ وحی پر ایک مہیمن کی حیثیت سے نازل ہوا ہے۔ ﴿اللّٰہُ الَّذِیْ اَنْزَلَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ وَالْمِیزَانَ﴾ (الشوری: ۱۷) ’’اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری، یعنی میزان نازل کی ہے۔‘‘ اس آیت میں ’’المیزان‘‘ سے پہلے ’’و‘‘ تفسیر کے لیے ہے اسی طرح المیزان درحقیقت یہاں ’’الکتاب‘‘ ہی کا بیان ہے۔ آیت کا مدعا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حق و باطل کے لیے قرآن اتارا ہے جو دراصل ایک میزان عدل ہے اور اس لیے اتارا ہے کہ ہر شخص اس پر تول کر دیکھ سکے کہ کیا چیز حق ہے اور کیا باطل؟‘‘ [1] انہوں نے جو یہ فرمایا ہے کہ ’’المیزان‘‘ سے پہلے ’’و‘‘ تفسیر کے لیے ہے تو اس کے متعلق عرض ہے کہ یہ ’’و‘‘ ہے تو عام واو عطف، لیکن ترکیب ’’عطف الصفۃ علی الموصوف‘‘ کی ہے۔ یعنی المیزان‘‘ الکتاب کی صفت ہے، چنانچہ سورۂ حدید میں ہے: ﴿لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتٰبَ وَالْمِیزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ﴾ (الحدید: ۲۵) ’’درحقیقت ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں ۔‘‘ اس آیت میں بھی ’’المیزان‘‘ الکتاب کی صفت ہے اور ترکیب: عطف الصفۃ علی الموصوف ہے۔ یہ آیت مبارکہ یہ بھی بتا رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس زمین پر اپنے جتنے رسول بھیجے سب کے ساتھ کتاب نازل کی جو میزان عدل تھی اور اس کے ساتھ ان کو اپنی وحدانیت اور ان کے صدق رسالت پر دلالت کرنے والے واضح اور ناقابل تردید دلائل کے ساتھ بھیجا۔ ۲۔ المیزان کی طرح الفرقان بھی قرآن کی صفت ہے قرآن کے مطابق الفرقان صرف قرآن اور تورات کی صفت ہے، سورۂ بقرہ میں ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّکُمْ تَہتَدُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۵۳) ’’اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان دیا تاکہ تم ہدایت یاب ہو۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں الکتاب سے مراد ’’تورات‘‘ ہے جس کی ’’الفرقان‘‘ صفت ہے اور ترکیب: عطف الصفۃ علی الموصوف ہے۔ قرآن اور تورات کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے کسی اور آسمانی کتاب کی صفت الفرقان نہیں قرار دی ہے۔ ایسا ان دونوں
[1] ص ۲۵