کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 306
بھی مانا جائے، کیونکہ قرآن کے مطابق آپ کی تشریحات قرآنی، تفسیرات قرآنی اور تبیینات قرآنی کو ماننا اور ان کو عملی جامہ پہنانا اللہ کی اطاعت ہے آپ کی اطاعت نہیں ، جبکہ قرآن ہم سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ہم آپ کی بالکل ویسی ہی اطاعت کریں جیسی اطاعت اللہ کی کرتے ہیں پورے قرآن پاک میں کوئی ایک بھی ایسی آیت نہیں آئی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے ساتھ اپنے رسول کی اطاعت کا حکم نہ دیا ہو، البتہ ایسی آیت آئی ہے جس میں صرف رسول کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ (سورۂ نور ۵۶) اور ایسی بھی جس میں رسول کی اطاعت کو عین اللہ کی اطاعت قرار دیا گیا ہے۔ (سورۂ نساء: ۸۰) رہی آپ کی اتباع، آپ کے نقش قدم کی پیروی اور آپ کو نمونۂ عمل قرار دینا تو یہ تو عقیدے کا ایک حصہ ہے، کیونکہ شہادتین کے دوسرے حصے محمد رسول اللہ کا یہی تقاضا ہے جس کے بغیر کوئی بھی مومن اللہ کا محبوب نہیں بن سکتا، بلکہ مبغوض بنے گا (سورۂ آل عمران: ۳۱) رسول کی دعوت پر لبیک اللہ کی دعوت پر لبیک ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو براہ راست دعوتِ حق نہیں دیتا اور نہ وہ کسی سے براہ راست ہم کلام ہی ہوتا ہے۔ بلکہ اس کے احکام کو اس کے بندوں تک پہنچانے والے ہمیشہ سے اس کے رسول رہے ہیں جن کو فرشتوں کے ذریعہ یہ احکام دیے جاتے تھے، چاہے یہ اللہ کی کتابوں کی صورت میں رہے ہوں یا ان رسولوں کی زبانوں سے نکلنے والے ارشادات کی صورت میں ۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ انفال کی آیت نمبر ۲۴ میں اہل ایمان کو مومن ہونے کی حیثیت سے یہ حکم دیا ہے کہ وہ اس کے اور اس کے رسول کے احکام کی تعمیل کریں ، ارشاد الٰہی ہے: ﴿یٰٓا أَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ… الآیۃ﴾ (الانفال: ۲۴) ’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ و رسول کا حکم مانو جب رسول تمہیں اس چیز کی دعوت دے جو تمہیں زندگی بخشتی ہے۔‘‘ یہ آیت اس امر میں صریح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی بجا آوری اللہ کے احکام کی بجا آوری ہے اور یہ اللہ و رسول پر ایمان کا لازمی تقاضا ہے اور ’’اذا دعاکم‘‘ سے مراد وہ براہ راست دعوتِ حق ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیتے تھے، ’’دعا‘‘ کا فاعل اس میں پوشیدہ ضمیر: ’’ہو‘‘ ہے جس سے مراد ’’الرسول‘‘ ہے اور ’’لما یحییکم‘‘ اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ رسول کی دعوت سراسر حیات بخش ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مستقل بالذات شارع بھی تھے۔ بنو اسرائیل کے مومنین کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَ