کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 292
﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾ (النساء: ۸۰) ’’جس نے رسول کی اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘ اور سورۂ حشر کی آیت تو حدیث کے مستقل بالذات شرعی ماخذ ہونے میں نص قاطع ہے۔ ارشار ربانی ہے: ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾ (الحشر: ۷) ’’اور رسول تمہیں جو دے وہ لے لو اور جس سے تمہیں روکے اس سے رک جاؤ۔‘‘ یہ تمام آیتیں حدیث کے مستقل شرعی ماخذ ہونے پر بصراحت دلالت کرتی ہیں ، کیونکہ قرآن کے احکام کی پابندی اللہ کی اطاعت ہے، رسول کی اطاعت نہیں ہے، جبکہ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی اطاعت کے ساتھ رسول کی اطاعت کا حکم مستقل فعل: ’’اطیعوا‘‘ فرما کر دیا ہے، وہیں آپ کی اطاعت کو عین اپنی اطاعت بھی قرار دیا ہے اور رسول کے اوامر و نواہی کی مطلق تنفیذ کا حکم بھی دیا ہے۔ قرآن پاک کی مذکورہ بالا آیات مبارکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منصبِ رسالت اور آپ کی حدیث کے شرعی مقام و مرتبے کی توضیح و تعیین میں اس قدر واضح، دو ٹوک اور صریح ہیں کہ ان کے بعد بھی اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غیر مشروط مطاع ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتا اور ہر عقیدے اور ہر شرعی حکم کے قرآن میں ہونے کی شرط لگاتا ہے تو وہ حدیث سے پہلے قرآن کی تکذیب اور اس کا انکار کرتا ہے۔ اوپر میں نے قرآن کے ساتھ حدیث کے تعلق کی جو چار صورتیں حصر کے ساتھ بیان کی ہیں اور قرآن و حدیث سے مدلل کر کے بیان کی ہیں ان کے بارے میں اگر میں یہ کہوں کہ اردو زبان میں یہ پہلی کوشش ہے کہ کسی خادم حدیث نے اس انداز سے اور اس طرح کے ناقابل تردید و تاویل دلائل سے حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شرعی مقام و مرتبے کو واضح اور متعین کیا ہو تو اس میں ذرہ برابر مبالغہ نہ ہو گا، البتہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے فضل و توفیق کا نتیجہ ہے، ورنہ من آنم کہ من دانم۔ اب میں پہلے متاخرین احناف کے ان اصولوں کے بارے میں شاہ ولی اللہ کے نقطۂ نظر کو بیان کروں گا جو انہوں نے قرآنی احکام کی شرح و تبیین اور تحدید و تخصیص کے باب میں حدیث کے کردار سے متعلق وضع کیے ہیں اس کے بعد میں حدیث سے قرآن میں اضافے کی معرکۃ الآراء بحث شروع کروں گا جس میں اللہ تعالیٰ کے فضل و توفیق اور عون و تائید سے ان شاء اللہ تعالیٰ قدیم و جدید منکرین حدیث کے دعووں کا ابطال انہی کے دعووں سے کروں گا۔ احناف کے فقہی اصول شاہ ولی اللہ کی نظر میں : احناف کے فقہی اصول میں شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’الإنصاف فی بیان اسباب الاختلاف‘‘ سے نقل کر چکا ہوں ۔ میری نظر میں ان اصولوں پر تبصرہ کا مناسب مقام ’’قرآن کے ساتھ حدیث کے تعلق کی صورتیں ‘‘ کے بعد تھا اور