کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 279
میں جل گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اس کا ماجرا پوچھا، وہ عرض گزار ہوا کہ میں نے اپنے اہل خانہ سے مباشرت کر لی، فرمایا: صدقہ کرو، عرض کیا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے نبی! میں کچھ نہیں رکھتا اور صدقہ کرنے کی قدرت نہیں رکھتا، فرمایا: بیٹھ جاؤ، وہ بیٹھ گیا، اسی اثنا میں ایک شخص ایک گدھا ہانکتے ہوئے آیا جس پر کھانا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی ابھی جلنے والا کہاں ہے؟ وہ آدمی کھڑا ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو صدقہ کر دو، اس نے عرض کیا: اپنے سوا کسی اور پر؟ اللہ کی قسم! ہم بھوکے ہیں ، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ، فرمایا: تو اسے کھا لو۔‘‘ [1] تمام روایات ایک نظر میں : رمضان میں روزہ کی حالت میں ’’جماع‘‘ کے حکم سے متعلق زیر بحث حدیث پر گہری اور سنجیدہ نظر ڈالنے سے جو حقائق منکشف ہوتے ہیں وہ درج ذیل ہیں : ۱۔ ام المومنین عائشہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما دونوں نے یہ تصریح کی ہے کہ رمضان میں اپنی بیوی سے بحالت روزہ جماع کر لینے والے صحابی اپنا مسئلہ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مسجد نبوی میں حاضر ہوئے تھے جہاں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ متعدد اور صحابی بھی موجود تھے، مگر اس واقعہ کے راوی تنہا ابو ہریرہ ہیں ، یعنی ان کا کوئی موافق یا مخالف نہیں پایا جاتا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس کسی حدیث کا راوی صرف ایک ہو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس حدیث کا علم رکھنے والا بھی ایک ہی رہا ہو۔ ۲۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کا اسلوب بیان اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انہوں نے اس کی روایت نہایت صحت، دقت اور ترتیب و تسلسل کے ساتھ کی ہے، جبکہ ام المومنین نے اصل واقعہ کو اختصار کے ساتھ اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کفاروں : غلام آزاد کرنے، لگاتار دو ماہ کے روزے رکھنے اور ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے، کو جس ترتیب سے بیان فرمایا تھا ابو ہریرہ نے بھی اسی ترتیب سے اس کی روایت کی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کفارہ کے بیان کے وقت جس طرح حرف ’’ف‘‘ استعمال کیا ہے، انہوں نے بھی اس کی رعایت کی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان میں بحالت روزہ بیوی سے مباشرت کرنے والے کا کفارہ پہلے درجہ میں غلام آزاد کرنا ہے، اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھے تو دو ماہ کے لگاتار روزے رکھے اور اگر اس کی قدرت بھی نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھان کھلائے۔ ۳۔ ابو ہریرہ سے اس حدیث کے راوی حمید بن عبدالرحمن بن عوف سے اس کی روایت کرنے والے امام زہری سے اس کی روایت ۴۰ سے زیادہ اکابر محدثین نے کی ہے جن میں سے چند کے نام ہیں : سفیان بن عیینہ، لیث بن سعد، معمر،
[1] مسلم ۱۱۱۲-۸۷-