کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 276
میں وہ بھی سب کے ساتھ ہیں ۔ حدیث کا متن: یہ حدیث ابو ہریرہ اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہما نے روایت کی ہے دونوں کی روایتوں میں جو فرق ہے وہ تفصیل اور اختصار کا فرق ہے، ابو ہریرہ اس مجلس میں موجود تھے جس میں اس صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت کر لینے کا واقعہ بیان کیا تھا اور ام المومنین نہ شریک مجلس تھیں اور نہ ہو سکتی تھیں ، یعنی انہوں نے اپنے حجرے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابی کے درمیان ہونے والی گفتگو سنی تھی۔ دونوں روایتوں میں جن باتوں میں اتفاق ہے ان میں تعبیر کی حیرت ناک یکسانیت ہے۔ ابوہریرہ کی حدیث: ((بینما نحن جلوس عند النبی صلي اللّٰه عليه وسلم إذ جاء ہ رجل، فقال: یا رسول اللہ! ہلکت، قال: مالک؟ قال: وقعت علی امرأتی و انا صائم، فقال رسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم : ہل تجد رقبۃ تعتقہا؟ قال: لا، قال: فہل تستطیع أن تصوم شہرین متتابعین؟ قال: لا، فقال: فہل تجد إطعام ستین مسکینا؟ قال: لا فمکث النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ، فبینا نحن علی ذلک اتی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم بعرق فیہا تمر- العرق المکتل- قال: این السائل؟ فقال: أنا، قال: خذ ہذا فتصدق بہ‘‘ فقال الرجل: اعلی أفقر منی یا رسول اللہ؟ فو اللہ ما بین لابتیہا -یرید الحرتین- أہل بیت افقر من اہل بیتی، فضحک النی صلي اللّٰه عليه وسلم حتی بدت أنیابہ، ثم قال: أطعمہ أہلک)) ’’جس وقت کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے آپ کی خدمت میں ایک شخص آ گیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہو گیا، فرمایا: کیا ہوا؟ عرض کیا: میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے مباشرت کر بیٹھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جس کی گردن آزاد کر سکتے ہو؟ عرض کیا: نہیں ، فرمایا: کیا تم لگا تار دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو؟ عرض کیا: نہیں ، فرمایا: کیا تمہارے اندر ساٹھ مسکینوں کو کھلانے کی استطاعت ہے؟ عرض کیا: نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر ٹھہرے رہے اور ہماری حالت بھی وہی رہی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تھیلی لائی گئی جس میں کھجوریں تھیں اور عرق مکتل کو کہتے ہیں یعنی ٹوکری، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا: میں ، فرمایا: یہ لو اور اسے صدقہ کر دو: اس شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں ؟ اللہ کی قسم مدینہ کی دونوں سیاہ پہاڑیوں -مراد سیاہ پتھریلی زمین ہے- کے درمیان کوئی گھرانہ میرے گھرانے سے