کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 267
’’جب اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا تم ٹھہرو، دراصل میں نے ایک آگ محسوس کی ہے، تاکہ میں تمہارے پاس اس کا کوئی انگارا لے آؤں یا مجھے آگ کے پاس کوئی رہنمائی مل جائے۔‘‘ ۲:… ﴿اِِذْ قَالَ مُوْسٰی لِاَہْلِہٖ اِِنِّیْ آنَسْتُ نَارًا سَآتِیْکُمْ مِّنْہَا بِخَبَرٍ اَوْ آتِیکُمْ بِشِہَابٍ قَبَسٍ لَعَلَّکُمْ تَصْطَلُوْنَo﴾ (النمل: ۷) ’’جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا دراصل میں نے ایک آگ محسوس کی ہے، میں وہاں سے تمہارے پاس کوئی خبر لے آؤں گا، یا تمہارے پاس اس کا کوئی سلگتا ہوا انگارا لے آؤں گا تاکہ تم لوگ تاپو۔‘‘ ۳:… ﴿فَلَمَّا قَضٰی مُوْسَی الْاَجَلَ وَ سَارَ بِاَہْلِہٖٓ اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًا قَالَ لِاَہْلِہِ امْکُثُوْٓا اِنِّیْٓ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْٓ اٰتِیْکُمْ ِّنْہَا بِخَبَرٍ اَوْ جَذْوَۃٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّکُمْ تَصْطَلُوْنَo﴾ (القصص: ۲۹) ’’جب موسی نے مدت پوری کر لی تو اپنے گھر والوں کو لے کر چل پڑا، اس نے طور کی طرف سے ایک آگ محسوس کی، اپنے گھر والوں سے کہا ٹھہرو دراصل میں نے ایک آگ محسوس کی ہے، شاید میں اس سے کوئی خبر لے آؤں یا آگ کا کوئی انگارا، تاکہ تم تاپو۔‘‘ واقعہ بھی ایک ہے اور موقع و محل بھی ایک، اگر کسی حدیث میں اختصار و تفصیل اور الفاظ میں اس طرح کا کوئی فرق نظر آ جائے تو منکرین کے ایوانوں کے پائے چوبیں لرزنے لگتے ہیں ، اور صحابۂ کرام سے لے کر ائمہ حدیث تک اور روایت حدیث سے تدوین حدیث تک ہر چیز کے خلاف ان کی زبان و قلم سے زہر ابلنے لگتا ہے۔ یہاں قرآن پاک کی مذکورہ بالا آیتوں سے متعلق یہ عرض کر دوں کہ یہ جس موقع و محل میں آئی ہیں اس کا تقاضا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کے اہل خانہ کے درمیان بہت سی باتیں ہوئی ہوں گی، لیکن قرآن پاک نے صرف موسیٰ علیہ السلام کے بعض اقوال نقل کرنے پر اکتفا کیا ہے، کیونکہ مقصود واقعہ کی تفصیلات بیان کرنا نہیں تھا، بلکہ اس نعمت عظمیٰ کے بیان کی تمہید تھا جو نبوت و رسالت کی شکل میں اس وقت ان کو عطا کی گئی۔ مذکورہ بالا آیتوں کی تعبیروں میں جو اختلاف اور فرق ہے اس کو سمجھنے کے لیے یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ مذکورہ آیتوں میں جو باتیں فرمائی گئی ہیں وہ سب وقوع پذیر ہوئی ہیں جن میں بعض کا ذکر کسی آیت میں ہوا ہے اور بعض کا کسی اور میں اور یہ بھی ذہن میں رہے کہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کے گھر والے عربی زبان نہیں بولتے تھے۔ میں نے اس مسئلہ سے متعلق اتنی تفصیلی بحث اس وجہ سے کی ہے کہ اصلاحی صاحب نے بعض حدیثوں میں اس طرح کے تعبیری فرق و اختلاف کو بھی وجہ انتقاد بنایا ہے۔ روایت بالمعنیٰ کی دوسری مثال: روایت بالمعنیٰ کی دوسری مثال وہ مشہور حدیث ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑنے یا آپ کی طرف