کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 266
جب اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا تو زمین اس کے دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں ہو گی، لیکن ابو داؤد کی جس حدیث میں آیا ہے: ’’ثم یطوی الارضین، ثم یاخذہن بیدہ الاخری‘‘ پھر وہ زمینوں کو لپیٹ دے گا، پھر ان کو اپنے دوسرے ہاتھ میں لے لے گا۔‘‘ [1]تو اس میں ’’بیدہ الاخری‘‘ حدیث کا ٹکڑا نہیں ، بلکہ حدیث کی سند کے ایک راوی محمد بن علاء کا قول ہے، جیسا کہ امام ابو داؤد نے تصریح کر دی ہے۔ اسی طرح مسلم میں جو یہ آیا ہے کہ: ’’ثم یطوی الارض بشمالہ‘‘ ’’پھر وہ زمین کو اپنے بائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا‘‘[2] تو یہ منکر ہے جس کی دو وجہیں ہیں ؛ (۱) سالم بن عبداللہ بن عمر سے اس کے راوی عمر بن حمزہ بن عبداللہ بن عمر- ضعیف ہیں ، یحییٰ بن معین اور نسائی نے ان کو ضعیف قرار دیا ہے، اور امام احمد نے ان کی مرویات کو منکر بتایا ہے۔[3] اور دوسری وجہ یہ ہے کہ صحیح احادیث میں اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھوں کو ’’یمین‘‘ قرار دیا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’و کلتا یدیہ یمین‘‘ اور اس کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں ۔ [4] اس طویل بحث کا سبب: میں نے اس مسئلہ پر اتنی طویل بحث اس لیے کی ہے تاکہ یہ دکھا سکوں کہ روایت بالمعنی کا جواز نہایت کڑی شرطوں سے مشروط ہے اور صحیح مسلم میں مروی ہونے کے باوجود یہ حدیث اس وجہ سے ناقابل اعتبار ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی صفت کے بیان میں دقت بیانی مفقود ہے۔ یاد رہے کہ بایاں ہاتھ دائیں سے کمزور ہوتا ہے اور صفات الٰہی نقص اور کمزوری سے پاک ہیں ۔ صحیحین کی جو حدیثیں روایت بالمعنی کی مثال میں پیش کی گئی ہیں ان کی روشنی میں اس مسئلہ کو سمجھا جا سکتا ہے، منکرین اس کو ہوا بنا کر اس لیے پیش کرتے ہیں تاکہ حدیث کی شرعی حیثیت پر ’’قدغن‘‘ لگا سکیں ، لیکن یہ ان کی خود فریبی ہے؟ اللہ تعالیٰ کی روشنی پھونکوں سے نہیں بجھائی جا سکتی۔ قرآن سے روایت بالمعنیٰ کی مثال: اب میں قرآن پاک کی تین سورتوں سے ایسی تین آیتیں نقل کروں گا جن کا تعلق ایک ہی واقعہ سے ہے۔ یہ واقعہ مدین سے موسیٰ علیہ السلام کی واپسی کے موقع پر راستہ میں پیش آیا، رات تاریک بھی ہے اور سرد بھی اور راستہ بھی نامعلوم۔ ۱:…﴿اِذْرَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَہْلِہِ امْکُثُوْٓا اِنِّیْٓ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْٓ اٰتِیْکُمْ مِّنْہَابِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَی النَّارِ ہُدًیo﴾ (طہ: ۱۰)
[1] ۴۷۳۲ [2] ۲۷۸۸-۲۴- [3] لسان المیزان ص ۲۳۰ ج ۵، ترجمہ ۶۰۹۳، تقریب التہذیب، ترجمہ ۴۸۸۴، الجرح و التعدیل ص ۱۲۷ ج ۶، ترجمہ ۹۸۰۰ [4] مسلم ۱۸۲۷، الاسماء و الصفات للبیہقی ص ۱۴۰ ج ۲ حدیث نمبر ۲۰۲، ۷۰۸۔