کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 265
اوقات میں یہ حدیث سنی ہے ثانیا دونوں کی روایتوں میں جو معمولی سا فرق ہے وہ طبعی بھی ہے اور ادائے معنی کے مطابق بھی جس کی مثالوں سے قرآن پاک بھرا پڑا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے: لا یضل ربی و لا ینسی‘‘ میرا رب نہ غلطی کرتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔ (طہ: ۵۲) اور قرآن کو نازل کرنے والے سید الملائکہ جبریل علیہ السلام کی صفت: الروح الامین ہے۔ (شعراء: ۱۹۳) صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے راوی سید التابعین سعید بن مسیب رحمہ اللہ ہیں اور حدیث کے الفاظ ہیں : ((قال رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم : یقبض اللہ تبارک و تعالیٰ الارض یوم القیامۃ و یطوی السماء بیمینہ…)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا۔‘‘[1] عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی جو حدیث بخاری میں آئی ہے، وہ مسلم میں دوسرے موقع سے متعلق ہے، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اور عبداللہ بن عمر نے یہ منظر دیکھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ روایت کے الفاظ ہیں : ((رایت رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم علی المنبر، و ہو یقول: یاخذ الجبار عز و جل، سماواتہ و أرضیہ بیدیہ…)) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور آپ فرما رہے تھے: جبار عز و جل اپنے آسمانوں اور زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے لے گا۔‘‘ اس حدیث سے پہلے امام مسلم انہی ابن عمر سے جو حدیث لائے ہیں اس میں انہوں نے مذکورہ خطبہ کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت بیان کی ہے جس سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی غضب ناکی پوری شدت سے منعکس ہوتی ہے اور اس کو بیان کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایسی ہیبت طاری ہے کہ آپ کے نیچے منبر ہلنے لگتا ہے اور لگتا ہے کہ وہ آپ کو لے کر گر جائے گا۔ اس حدیث میں جو چیز قابل توجہ ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے لیے دو ہاتھوں کا اثبات ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں : قرآن و حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ کے لیے دو ہاتھ تو ثابت ہیں اور اس کے ایک ہاتھ کا داہنا ہونا بھی ثابت ہے، لیکن مذکورہ بالا آیت قرآنی اور احادیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ زمین اس کے کس ہاتھ کی مٹھی میں ہو گی۔ البتہ صحیح مسلم کی حدیث: ’’اس کے آسمان اور اس کی زمینیں اس کے دونوں ہاتھوں میں ہوں گی‘‘ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ
[1] نمبر ۲۷۸۷