کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 261
تمہارے درمیان لکھا ہوا موجود ہے جس کو یاد کرنے میں تم کوئی کوشش اٹھا نہیں رکھتے، پھر بھی تمہارا خیال ہے کہ تم اس کی تلاوت میں کوئی اضافہ یا کوئی کمی کر دیتے ہو، پھر ان احادیث کا کیا حال ہو گا جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں ، جو ممکن ہے کہ ہم نے آپ سے انہیں ایک ہی بار سنا ہو؟ تمہارے لیے یہی بس ہے کہ ہم تم سے حدیث معنی کی رعایت کرتے ہوئے بیان کریں ۔‘‘[1] اس اثر کے دو راوی، معاویہ بن صالح حضرمی اور ان کے شیخ علاء بن حارث ضعیف ہیں : معاویہ بن صالح سچے تو تھے لیکن وہم و گمان کے مریض تھے، بعض ائمہ نے ان کو ثقہ اور بعض نے غیر ثقہ قرار دیا ہے۔ یحییٰ بن معین نے ان کو ضعیف بتایا ہے اور امام بخاری نے ان کے ضعیف ہونے کی وجہ سے صحیح بخاری میں ان کی کوئی حدیث نہیں روایت کی ہے۔ ان کی عدالت کا اعلیٰ درجہ یہ تھا کہ وہ ’’صدوق‘‘ سچے تھے، ایسے راوی کی مرویات غور و تدبر کے لیے لکھی جاتی ہیں ، برائے استدلال نہیں ۔[2] رہے معاویہ کے شیخ علاء بن حارث تو ان کا بھی یہی حال تھا، مزید یہ کہ سن رسیدہ ہونے پر ان کا ذہنی توازن بھی جاتا رہا تھا۔ امام بخاری نے ان کو ’’منکر الحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔[3] اس اثر کی شان نزول پر دوسرے اثر کے متن کے ساتھ ہی گفتگو کریں گے۔ دوسرا اثر: یہ اثر ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، مختصر سند کے ساتھ اس کا متن ہے: ((عن کثیر بن یحییٰ بن کثیر، حدثنی ابی، حدثنا سعید الجریری، عن ابی نضرۃ، عن ابی سعید، قال: کنا نجلس إلی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ، عسی ان نکون عشرۃ انفار، نسمع الحدیث، فما منا اثنان یؤدیانہ علی حرف، غیر ان المعنی واحد)) ’’کثیر بن یحییٰ بن کثیر سے روایت ہے کہتے ہیں مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہم سے سعید جریری نے ابو نضرہ سے اور انہوں نے ابو سعید سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ انہوں نے فرمایا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا کرتے تھے، ممکن ہے کہ ہماری تعداد دس رہتی رہی ہو، ہم حدیث سنتے تھے اور ہم میں دو بھی الفاظ کی پابندی کے ساتھ اس کو بیان نہیں کرتے تھے، البتہ مطلب ایک ہوتا تھا۔‘‘ یہ حدیث یا اثر بے حد ضعیف اور ناقابل استدلال ہے۔ اس کی سند کے ایک راوی کثیر بن یحییٰ بن کثیر بصری سچے تو تھے، لیکن ان کی مرویات میں منکر روایتیں ہوتی تھیں ، یہ اثر ان سے ان کے والد یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا ہے ابو حاتم نے
[1] ص ۳۰۰ [2] لسان المیزان ص ۴۵۶ ج ۶، ترجمہ ۸۶۳۰۔ [3] لسان المیزان ص ۱۲۱ ج ۵، ترجمہ ۵۷۲۷۔