کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 260
ہیں ؟ فرمایا: اگر تم میں سے کوئی مفہوم درست بیان کر دے تو وہ حدیث بیان کرے۔‘‘ یہ بھی حدیث نہیں جھوٹ ہے اور اس کی سند میں سعید بن جبیر اور عبداللہ بن مسعود کا نام زبردستی داخل کر دیا گیا ہے۔ اس کی سند میں دو راوی، اسماعیل بن محمد زنجی اور عبدالعزیز بن عبدالرحمن بارلسی متروک اور ناقابل اعتبار ہیں ۔ خود بغدادی نے تاریخ بغداد (ص ۳۰۸ ج ۶) میں ابو القاسم ازہری کے حوالہ سے لکھا ہے زنجی دو کوڑی کے برابر بھی نہیں ہے۔[1] اور دوسرے راوی، عبدالعزیز بن عبدالرحمن بالسی کے بارے میں امام ابن حبان کا قول ہے کہ وہ ثقہ راویوں کے نام سے مقلوب روایتیں بیان کیا کرتا تھا۔ امام ذہبی نے اس کے بارے میں لکھا ہے کہ امام احمد کے نزدیک وہ وضع حدیث کا ملزم تھا۔ ابو نعیم کا قول ہے: اس سے منکر روایتیں منقول ہیں ۔[2] آثار صحابہ: اصلاحی صاحب نے روایت بالمعنی کی مشروط اجازت کی دلیل میں صحابہ کے تین آثار بھی الکفایہ سے نقل کیے ہیں ، جن میں سے دو ضعیف اور ایک صحیح ہے اور صحیح اثر موضوع سے غیر متعلق ہے۔ پہلا اثر: یہ اثر واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس کی مختصر سند ہے: معن بن عیسی معاویہ بن صالح سے روایت کرتے ہیں ، وہ علاء بن حارث سے، وہ مکحول سے اور وہ واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے انہوں نے فرمایا ہے: ((اذا حدثناکم، و قال قتیبۃ: إذا جئناکم بالحدیث علی معناہ فحسبکم)) ’’جب ہم تم لوگوں سے حدیث بیان کریں ‘‘ قتیبہ نے کہا: جب ہم تمہارے پاس حدیث اس کے معنی کے مطابق لائیں تو وہ تمہارے لیے کافی ہے۔‘‘ یہ اثر امام ترمذی نے ’’العلل الصغیر‘‘ میں نقل کیا ہے جو جامع ترمذی کے آخر میں درج ہے۔ حافظ سیوطی نے ’’تدریب الراوی‘‘ میں امام بیہقی کے حوالہ سے اس اثر کی ایک شان نزول بھی بیان کی ہے، جو مکحول شامی سے روایت ہے، کہتے ہیں : ’’میں اور ابو ازہر واثلہ بن اسقع کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا: ابو اسقع! ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور وہ وہم و گمان، اضافے اور بھول چوک سے پاک ہو؟ انہوں نے فرمایا: کیا تم میں سے کسی نے قرآن کا کوئی حصہ پڑھا ہے؟ ہم نے عرض کیا: ہاں اور ہم قرآن کے اچھے حافظ نہیں ہیں ؛ ہم واو اور الف وغیرہ کا اضافہ یا کمی کر دیتے ہیں ۔ فرمایا: یہ قرآن
[1] لسان المیزان ص ۴۰۸ ج ۱، ترجمہ ۹۴۱ [2] المجروحین ص ۱۲۱ ج ۲، ترجمہ ۷۳۹، لسان المیزان ص ۳۶۷ ج ۴، ترجمہ ۵۱۱۷