کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 227
کسی کتاب یا مضمون کا ’’تقیہ‘‘ اور تخفطات کے غلاف میں لپٹا ہوا صرف ایک فقرہ اس کے عقائد ونظریات کا پردہ چاک کر دیتا ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ انسان کا کردار اس کے عقائد ونظریات ہی کا ترجمان ہوتا ہے۔ انسانوں کے کردار کے مطالعہ سے متعلق یہ تو عام لوگوں کے انکشافات ہیں ، محدثین اور راویان حدیث تو خاص لوگ تھے؛ محدثین اور ائمہ نقد کو تو اپنا مشن معلوم تھا اور اس کی نزاکتوں کا بھی ان کو علم تھا، اسی کے ساتھ وہ امت کے نہایت پاکیزہ، صالح اور فرشتہ صفت انسان تھے اور ان کے مشن سے زیادہ پاکیزہ اور با مقصد مشن کا تصور بھی ذہن انسانی میں نہیں پیدا ہوا تھا، پھر وہ اس مشن کے جسمانی، ذہنی، علمی اور اخلاقی اعتبار سے اہل بھی تھے۔ رہے راویان حدیث تو چاہے وہ صحیح حدیث کے راوی رہے ہوں یا ضعیف اور نا قابل اعتبار حدیث کے چاہے وہ ثقہ رہے ہوں یا ضعیف، دونوں معروف اور خاص لوگ تھے اور دونوں اپنے خاص مقاصد رکھتے تھے اس میدان میں یوں نہیں کود پڑے تھے ان حالات میں جرح وتعدیل تمام اولاد آدم سے متعلق نہیں تھی، خاص لوگوں سے یعنی صرف راویان حدیث سے متعلق تھی اور اپنے اپنے عہد اور زمانے کے محدثین اور نقاد رجال کو اسی زمانے کے راویوں کے حالت معلوم کرنے تھے جن میں سے بہت سے تو ان کے شہروں میں چلتے پھرتے تھے اور جو دوسرے شہروں میں بستے تھے وہ روایت حدیث کے حوالہ سے معروف بھی تھے اور ان تک پہنچنا اور ان کے شب وروز، اخلاق وکردار، عقاید ونظریات اور عدالت وصدق گوئی کو معلوم کرنا بالکل دشوار نہیں تھا، نقاد حدیث کی سیرتیں بھی مدون ہیں ان کو مدون کرنے والے نہایت قابل اعتماد اور مخلص لوگ تھے فضائل ومناقب کے باب میں مبالغہ آرائی تو آجاتی ہے، لیکن اہل نظر کے لیے ان سے حقیقت معلوم کر لینا مشکل نہیں ہوتا۔ کوئی ان عظیم انسانوں کی سیرتوں کو تعصب سے پاک ہو کر پڑھے تو ان کے ادب واحترام سے اس کی گردن خم ہو جائے گی۔ میں نے ابھی جو کچھ بیان کیا ہے وہ ’’غلو‘‘ نہیں ہے (برنی) بلکہ ’’حقائق مسلمہ‘‘ کا اعتراف ہے۔ اصلاحی، غامدی اور برنی ان سے زیادہ مخلص، بے لوث، منصف، با اہل، اور غیر جانبدار انسانوں کو جانتے ہوں تو ان میں سے صرف ایک نام کی مثال پیش کر دیں ، ورنہ پھر محدثین کے کارناموں کو داغدار بنانے کی روش سے باز آجائیں ، مجھے یہ معلوم ہے کہ یہ کون لوگ ہیں اور کیا چاہتے ہیں ، لیکن میں ان سے اس لب ولہجہ میں صرف اس وجہ سے مخاطب ہوں کہ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ مخلص اور موحد مسلمان ہیں اور حدیث کے شرعی مقام کے معترف ہیں ۔ حدیث اسلام کا دوسرا شرعی ماخذ ہے اور سیرت پاک مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا مقرر کردہ مشعل راہ ہے۔ (احزاب: ۲۱) محدثین نے اس حدیث کی حفاظت اور اس کو ہر ملاوٹ سے پاک کرنے اور پاک رکھنے کے لیے جو عظیم کارنامہ انجام دیا ہے ان سے پہلے انسانوں کے ذہنوں میں اس کا تصور تک نہیں آیا تھا، بعض لوگ محدثین کے اس عمل کو ’’انسانی صلاحیت‘‘ کی آخری حد سے تعبیر کرتے ہیں ۔ پھر اس حدیث کی نقل و روایت اور غیر حدیث کی آمیزش اور