کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 214
الذی أعطی۔)) ’’اما بعد، اللہ کی قسم میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا اور جس کو نظر انداز کر دیتا ہوں وہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے جسے دیتا ہوں ۔‘‘[1] عمرو بن تغلب سے اس کی روایت حسن بصری تابعی نے کی ہے، یہ حدیث مسلم میں نہیں آئی ہے۔ (۴)… چوتھی مثال: امام مسلم کتاب الایمان میں طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ کی جو حدیث لائے ہیں اس کی روایت ان سے صرف ان کے بیٹے ابو مالک سعد نے کی ہے جو تابعی تھے۔ [2] (۵)… پانچویں مثال: امام بخاری نے مرد اس اسلمی رضی اللہ عنہ سے جو حدیث روایت کی ہے اور جس کے الفاظ ہیں : ((یذہب الصالحون الأول فالأول ویبقی حفالۃ کحفالۃ الشعیر أوالتمر لایبالیہم اللّٰہ بالۃ۔)) ’’صالح لوگ ایک ایک کر کے چلے جائیں گے اور جو کی بھوسی اور ناکارہ کھجور کی طرح صرف ناقدرے لوگ باقی رہ جائیں گے جن کو اللہ کوئی وزن نہیں دے گا۔‘‘ [3] مرد اس اسلمی صحابی سے اس کی روایت صرف قیس بن ابی حازم تابعی نے کی ہے۔ صحیحین سے میں نے صحابی سے صرف ایک تابعی کی روایت کردہ حدیثوں کی جو مثالیں دی ہیں ، ان میں سے پہلی اور دوسری حدیث بخاری اور مسلم کے درمیان متفق علیہ ہے اور تیسری اور پانچویں حدیث صرف بخاری میں آئی ہے اور چوتھی حدیث صرف امام مسلم نے نقل کی ہے۔ ان مثالوں سے برنی کا یہ دعویٰ کہ: ’’امام مسلم نے ہر طبقہ میں دو معتبر راویوں کی موجودگی کا التزام کیا ہے، جبکہ امام بخاری اس شرط کو ضروری قرار نہیں دیتے‘‘ ریت کی دیوار ثابت ہوگیا۔ دراصل شیخین میں سے کسی نے بھی نہ اس طرح کی کوئی شرط بنائی ہے اور نہ ایسا کرنے کا اپنے آپ کو پابند بنایا ہے، البتہ صحت حدیث دونوں کے نزدیک پہلے درجہ پر تھی، امام بخاری نے اس شرط پر زیادہ اہتمام برتا ہے اور امام مسلم نے ان سے کم اور تعدد رواۃ کا تعلق صحت حدیث سے نہیں ہے، اس سے صرف صحت کے درجہ پر اثر پڑتا ہے، اگر ہر طبقہ میں یا کسی ایک طبقہ میں کسی حدیث کا راوی صرف ایک ہو اور عدل وضابطہ ہو، سند نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو اور شذوذ وعلت سے پاک ہو تو ایسی حدیث صحیح ہے جس کی میں نے اتنی مثالیں دی ہیں جتنی مثالیں حدیث کی کسی بھی کتاب میں
[1] بخاری: ۹۲۳ [2] ۲۳ [3] بخاری: ۶۴۳۴