کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 193
عدل، چونکہ اصلاحی صاحب ’’اصلاحی مکتبہ فکر‘‘ کے امام مانے جاتے ہیں ۔ لہٰذا ان کے پیرؤوں اور اصلاحی مکتبہ فکر کے وابستگان کی بھی یہی رائے ہوگی جو اس علم سے اپنے امام سے بھی کم وابستگی رکھتے ہیں مگر ’’تیور‘‘ اپنے امام ہی کے رکھتے ہیں اور حوالے بھی بڑی بڑی کتابوں کے دیتے ہیں جن کا ایک جملہ بھی سمجھنے سے قاصر ہیں اس لیے میں جرح وتعدیل کی جامع ومانع تعریف کر دینا چاہتا ہوں تاکہ حجت تمام ہو جائے۔ جرح وتعدیل کی تعریف: ’’جرح‘‘ ’’جرح یجرح‘‘ کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں : زخمی کرنا، توہین کرنا، اور عیب بیان کرنا، اس کا ہم معنی اور مترادف فعل، ’’طعن یطعن طعناً‘‘ ہے۔ علوم الحدیث کی اصطلاح میں ’’راوی کی جرح‘‘ کے معنی ہیں حدیث کے راوی کے ایسے واقعی عیوب اور نقائص بیان کرنا جو اس کی روایت کردہ حدیث کو ناقابل قبول، ساقط اور ناقابل استدلال بنا دیں ایسا راوی مجروح کہلاتا ہے۔ ’’تعدیل‘‘ عدَّل یُعدِّل کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں : درست کرنا، سیدھا کرنا، ٹھیک کرنا اور برابر کرنا۔ علوم الحدیث کی اصطلاح میں ’’تعدیل الراوی‘‘ کے معنی ہیں : حدیث کے راوی کے ایسے واقعی خصائل اور اوصاف بیان کرنا جو روایت حدیث میں اس کو قابل اعتماد قرار دیتے ہوں اور اس کی روایت کردہ حدیث کو قابل قبول، قابل استدلال اور حجت بنا دیتے ہوں ۔ ایسا ثقہ اور قابل اعتماد راوی اصطلاح میں ’’عدل‘‘ کہلاتا ہے دال پر سکون کے ساتھ جو ’’عَدُل یعدُلُ‘‘ کا مصدر بمعنی ’’عادل‘‘ ہے یعنی عدالت کی صفت سے موصوف یہ ’’عَدَل یعدِل‘‘ سے آنے والے اسم فاعل ’’عادل‘‘ کے علاوہ ہے کیونکہ یہ عادل ’’منصف‘‘ کے معنی میں ہے۔ محدثین کے نزدیک راوی کی عدالت سے مراد اس کی ایسی لازمی اور گہری صفت یا اس کی ایسی پاکیزہ نفسیانی خصلت اور بلند اخلاقی ہے جو اس کو تقویٰ کا پابند بنائے رکھتی ہو اور سیرت وکردار میں اس کو انسانیت اور شرافت سے گری ہوئی حرکتوں کے ارتکاب سے باز رکھتی ہو، ’’عَدْل‘‘ کی ضد ’’فاسق‘‘ ہے جس کی دی ہوئی خبر کی تحقیق کا حکم دیا گیا ہے۔ مذکورہ بالا وضاحتوں کا خلاصہ: ثقہ راوی کی لازمی صفات دو ہیں : ۱۔ عدالت ۲۔ ضبط، ضبط میں سینہ اور ضبط سفینہ دونوں داخل ہیں ۔ ضبط سینہ سے مراد یہ ہے کہ راوی غیر معمولی، قوی، اور قابل اعتماد حافظہ کا مالک ہو اور ضبط سفینہ یہ ہے کہ راوی حدیث نے اپنے شیخ سے جو کچھ سنا ہو اسے نہایت احتیاط وتوجہ سے ضبط تحریر میں لاتا رہا ہو اور اپنے تحریری صحیفوں کی دل وجان سے