کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 186
امین اصلاحی نے مذکورہ بالا عبارت میں سند میں جس خلا کا دعویٰ کیا ہے، وہ کوئی علمی انکشاف نہیں ، بلکہ ’’لطیفہ‘‘ ہے اور صرف الکفایہ کو سامنے رکھ کر مبادی تدبر حدیث لکھنے والا لطیفہ گوئی کے سوا کر بھی کیا سکتا ہے، ورنہ اگر وہ اپنی بحث میں مخلص ہوتے اور ’’رجال‘‘ کے موضوع پر مستند کتابوں کا بھی انہوں نے مطالعہ کیا ہوتا تو ان کو یہ معلوم ہوتا کہ جس طرح حدیث کی تحصیل کے لیے محدثین آغاز امر ہی سے مسلسل سفر میں رہتے تھے وہیں ان کے پیش نظر حدیث کے راویوں کے حالات کی بحث وتحقیق بھی ہوتی تھی اور اس غرض کے لیے حدیث کے مراکز کی حیثیت رکھنے والے شہروں کے درمیان ان کا سفر جاری رہتا تھا اور صرف ایک حدیث یا چند حدیثیں بذات خود معلوم کرنے کے لیے علمائے حدیث کا ایک مقام سے دوسرے مقام کا سفر ان کے معمولات میں داخل تھا۔ راویوں کی جرح وتعدیل تجرباتی ہے: نقاد حدیث نے تابعین، تبع تابعین اور تبع تبع تابعین (۱۴ھ۔ ۳۰۰ھ) کے جن راویوں کی جرح وتعدیل کی ہے اور ان کی ثقاہت وعدم ثقاہت کے جو احکام جاری کیے ہیں وہ ایک ایک کر کے ان کے ذاتی تجربات اور مشاہدات پر مبنی تھے۔ اپنے ذوق وپسند سے وہ کسی کو ثقہ یا ضعیف، یا عدل اور مجروح نہیں قرار دیتے تھے، یہ اور بات ہے کہ بعض راویوں کی جرح میں بعض نقاد نے نہایت سخت الفاظ استعمال کیے ہیں تو بعض نے نرم اور ہلکے تو یہ ان کے مزاج اور افتاو طبع کا نتیجہ ہے۔ جس کا نمونہ ہمیں انبیاء علیہ الصلٰوۃ والسلام کی سیرتوں میں بھی ملتا ہے۔ قرآن پاک میں نوح، ابراہیم، موسیٰ، یوسف اور عیسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کے جو اقوال اور مجرمین کے حق میں اللہ تعالیٰ سے ان کی جو دعائیں منقول ہیں ان میں ان کے مزاج کی سختی اور نرمی کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اور چونکہ خاتم الانبیاء والمرسلین محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرنے اور نقل کرنے میں غیر ذمہ اری اور لا پروائی کا مظاہرہ، اور کذب بیانی اور دروغ گوئی، اور آپ کی طرف جھوٹی روایتیں منسوب کر کے بیان کرنا بہت بڑا جرم ہے اس لیے پاسبان حدیث نبوی نے اگر ایسے راویوں کے حق میں کچھ سخت الفاظ استعمال کیے ہیں ، تو ایسا کرنا ان کی غیرت دینی کا تقاضا تھا۔ ذیل میں بعض نقاد حدیث کی، ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات کے ساتھ فہرست دی جا رہی ہے جس سے راویوں کے نقدو احتساب کے بارے میں محدثین کی عظیم اور مسلسل خدمات کا کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے: ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ نام تاریخ پیدائش تاریخ وفات ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱۔ عامر بن شراحیل شعبی ۱۹ھ ۱۰۴ھ ۲۔ سعید بن جبیر ۲۶ھ ۹۵ھ ۳۔ حسن بصری ۲۱ھ ۱۱۰ھ