کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 152
تحویل قبلہ ہوا ہوتا تو اس کے بعد مسجد نبوی اور مسجد قبا میں تعمیری تغیرات کیے جاتے جو ضرور منقول ہوتے، کیونکہ مسجد نبوی کے تمام تعمیری تغیرات تواتر سے منقول ہوتے آ رہے۔
علامہ صاحب! تحویل قبلہ ہجرت پر دو برس بھی مکمل ہونے سے قبل ہو گیا تھا، اس وقت مسجد قبا اور مسجد نبوی معمولی سی کچی عمارتوں سے عبارت تھیں کچی اینٹیں اور کھجور کے پتوں کی چھت، اس وقت محراب وغیرہ بنانے کا فیشن نہ شروع ہوا تھا اور نہ اس تکلف کی ضرورت تھی بیت المقدس کے قبلہ ہونے کی صورت میں ان کے چہرے شمال کی طرف رہے ہوں گے اور کعبہ کو قبلہ بنانے کے وقت انہوں نے اپنا رخ جنوب کی طرف کر لیا ہوگا اور بس اور بعد میں دروازہ نیا بنا لیا ہو گا۔
مسجد نبوی کی جو تعمیرات ہوئی ہیں اور جن کے تذکرے کتابوں میں ہیں وہ توسیعی تعمیرات ہیں ان کے ذکر کے ضمن میں تحویل قبلہ کا ذکر کیوں کیا جاتا، خلیفۂ دوم عمر بن خطاب اور خلیفۂ سوم عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما کے زمانوں میں جب مسجد نبوی میں توسیع ہوئی تو تحویل قبلہ کے حکم کے نزول پر ایک عرصہ گزر چکا تھا لہٰذا نئی تعمیر کے ضمن میں کسی بھی وجہ سے اس کے ذکر کی ضرورت نہیں تھی۔ وہ تو ایک حکم تھا جب نازل ہوا تو اس پر عمل شروع ہو گیا البتہ بنو سلمہ کی جس مسجد میں نماز ظہر ادا کرتے ہوئے تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تھا، چونکہ اس اہم واقعہ کا اس سے تعلق تھا اس لیے تاریخ میں ’’مسجد القبلتین‘‘ کے نام سے مشہور ہو گئی اور اس وقت سے آج تک اس کا مسلسل وجود اور پھر اس کا نام تحویل قبلہ کی ناقابل انکار دلیل بن گیا۔
میرٹھی جنون العظمۃ کے مریض تھے:
شبیر احمد میرٹھی دراصل جنون العظمۃ بڑے بننے کے خبط میں مبتلا تھے جس کو انگریزی میں MEGOLOMANIA کہتے ہیں ۔ وہ تفسیر وحدیث کی صورت میں جو کچھ پڑھتے تھے اس سے ہٹ کر کوئی نئی بات کہنے کا خبط ان کے ذہن پر سوار تھا وہ اپنے ذہن میں پہلے سے جو رائے یا خیال قائم کر لیتے تھے، اگر قرآن اس سے ٹکراتا تھا تو اس کی تحریف کرنے میں بھی ان کو کوئی تردد نہیں تھا اور اگر کوئی حدیث ٹکرائی تھی تو یہ کہہ کر اس کا انکا کر دیتے تھے کہ یہ روایت ودرایت کے اعتبار سے کمزور ہے۔ قرآنی آیات کی تفسیر لغت کی مدد سے کرتے تھے جس کا طریقہ کار انہوں نے یہ بنا رکھا تھا کہ کسی لفظ کے معانی اور استعمال کے طریقوں کو لغت کی کتابوں ، خاص طور پر لسان العرب میں دیکھ کر جمع کر لیتے، پھر سیاق وسباق سے آزاد ہو کر جو معنی اور استعمال اپنے خیال کے مطابق پاتے اس کے مطابق آیت کی تفسیر کرتے میرے اس دعویٰ کی تائید تحویل قبلہ کے مسائل میں ان کی تحریفات سے ہوتی ہے اس طرح کی مثالوں سے مفتاح القرآن بھری پڑی ہے میں نے تحویل قبلہ کے مسئلہ میں ان کے افکار کا جس تفصیل سے جائزہ لیا ہے اس سے ان کے طرز تفکیر اور مسلمہ قرآنی مسائل کے معارض ان کے نقطہ ہائے نظر کو سمجھا جا سکتا ہے۔
۵۔ پانچویں دلیل، تحریم خمر کی حدیث:
((عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ قَالَ کُنْتُ أَسْقِی أَبَا طَلْحَۃَ وَأَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَأُبَیَّ بْنَ