کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 149
’’اور جو اپنے لیے ہدایت کے خوب واضح ہو جانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مومنین کے راستے کے سوا کسی اور راستے کی پیروی کرے ہم اسے اس راہ کے حوالہ کر دیں گے جو اس نے اپنائی ہے۔‘‘ ولی یولی کے یہ چار معنی اس کے استعمال کے قاعدے، اور قرآن سے اس کی مثالیں اس جامعیت اور اختصار کے ساتھ آپ کو کہیں نہیں ملیں گی ان مثالوں سے میں نے جہاں ’’ولی یولی‘‘ کے استعمال کا قاعدہ واضح کرنا چاہا ہے وہیں میرا مقصد یہ بھی بیان کرنا تھا کہ کسی بھی استعمال میں اس فعل کا کوئی صلہ نہیں آتا سوائے ایک صورت کے جب کسی چیز سے یا کسی عمل سے کسی کو پھیر دیا جائے، تو جس چیز سے کسی کو روک دیا جائے، پھیر دیا جائے تو اس پر ’’عن‘‘ صلہ آتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں ہے: ﴿سَیَقُوْلُ السُّفَہَائُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰہُمْ عَنْ قِبْلَتِہِمُ الَّتِیْ کَانُوْا عَلَیْہَا…﴾ (البقرۃ: ۱۴۲) ’’لوگوں میں نادان افراد عنقریب ضرور یہ کہیں گے کہ ان لوگوں کو ان کے اس قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا جس پر یہ تھے۔‘‘ میں نے اتنی تفصیل سے اس مسئلہ پر اس لیے روشنی ڈالی ہے تاکہ ’’علامہ‘‘ میرٹھی کی تحریفات قرآنی سب کے سامنے واضح ہو سکیں اور انہوں نے یہ سب کچھ تحویل قبلہ کی احادیث کا انکار کرنے کے لیے کیا ہے۔ اب آئیے ان کی ہرزہ سرائیوں پر ایک بار پھر نظر ڈالتے ہیں ۔ فرماتے ہیں : ﴿فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضٰہَا﴾ کا عام ترجمہ کہ: ’’ہم تمہارا رخ تمہارے پسندیدہ قبلہ کی طرف پھیر دیں گے۔‘‘ غلط ہے، کیونکہ ولی کا معنی ’’والی‘‘ بنانا ہوتا ہے، پھیرنے کے معنی میں اس کا استعمال ’’إلی‘‘ کے صلہ کے ساتھ کرتے ہیں ، اس لیے صحیح ترجمہ ہوگا: ’’ہم تم کو تمہارے پسندیدہ قبلہ کا والی بنا دیں گے۔‘‘ غور فرمائیے کس ڈھٹائی سے صحیح ترجمہ کو غلط ترجمہ قرار دے ڈالا! میں نے اوپر ’’ولی‘‘ کے استعمال کی قرآن سے جو مثالیں دی ہیں ان میں نہ تو اس کا صلہ ’’إلی‘‘ آیا ہے اور نہ ہی کسی جگہ ’’ولیّ‘‘ بنانے کے آئے ہیں اور یہ معلوم ہے کہ قرآن قرآن کی تفسیر کرتا ہے۔ اگر ﴿فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضٰہَا﴾ کا صحیح ترجمہ یہ ہے کہ: ’’ہم تم کو تمہارے پسندیدہ قبلہ کا والی بنا دیں گے۔‘‘ تو اس کے معاً بعد ﴿فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ کا مطلب کیا ہو گا۔ کیا جس شخص کو کسی چیز کا والی بنایا جاتا ہے اس کے فرائض میں سرفہرست یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا چہرہ اس چیز کی طرف کر لے؟ یہ کون سے ولایت ہوئی؟ پھر قبلہ کا والی کیا ہوتا ہے؟!! مزید یہ کہ کیا اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد: ﴿قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَآئِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضٰہَا فَوَلِّ