کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 140
پاس ایک آنے والا آیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رات قرآن نازل کیا گیا ہے اور آپ کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ آپ کعبہ کی طرف رخ کر لیں اور لوگوں نے اس کو سامنے کر لیا، پہلے ان کے چہرے شام کی طرف تھے پھر وہ کعبہ کی طرف گھوم گئے۔‘‘ [1] حدیث پر ایک نظر: یہ حدیث عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ صحیح بخاری میں مختلف ابواب کے تحت لائے ہیں اوپر دیے گئے نمبرات سے یہ مقامات معلوم کیے جا سکتے ہیں ، امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی یہ حدیث اپنی صحیح میں نقل کی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب الرسالہ میں حدیث واحد کے شرعی حجت ودلیل ہونے پر جن حدیثوں سے استدلال کیا ہے ان میں یہ پہلی حدیث ہے۔ (ص: ۱۱۲۔۱۱۳، ۲۷۰) یاد رہے کہ امام شافعی وہ پہلے امام ہیں جنہوں نے حدیث واحد کے شرعی حجت ہونے سے باقاعدہ اور مدلل بحث کی ہے۔ یہ حدیث براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے جسے امام بخاری مختلف ابواب کے تحت لائے ہیں : ۴۰، ۳۹۹، ۴۴۸۶، ۴۴۹۲، ۷۲۵۲، ان میں سے حدیث نمبر ۴۰ کا متن درج ذیل ہے: ((أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ نَزَلَ عَلَی أَجْدَادِہِ أَوْ قَالَ أَخْوَالِہِ مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَنَّہُ صَلَّی قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا أَوْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا وَکَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ تَکُونَ قِبْلَتُہُ قِبَلَ الْبَیْتِ، وَأَنَّہُ صَلَّی أَوَّلَ صَلَاۃٍ صَلَّاہَا صَلَاۃَ الْعَصْرِ، وَصَلَّی مَعَہُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّی مَعَہُ، فَمَرَّ عَلَی أَہْلِ مَسْجِدٍ وَہُمْ رَاکِعُونَ، فَقَالَ: أَشْہَدُ بِاللَّہِ لَقَدْ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قِبَلَ مَکَّۃَ، فَدَارُوا کَمَا ہُمْ قِبَلَ الْبَیْتِ، وَکَانَتِ الْیَہُودُ قَدْ أَعْجَبَہُمْ إِذْ کَانَ یُصَلِّی قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ وَأَہْلُ الْکِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّی وَجْہَہُ قِبَلَ الْبَیْتِ أَنْکَرُوا ذَلِکَ۔)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے پہل جب مدینہ تشریف لائے تو انصار کے اپنے ددھیال یا ننہیال میں اترے، اور آپ نے ۱۶ ماہ یا ۱۷ ماہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نمازیں پڑھیں ، آپ کو یہی پسند تھا کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو اور آپ نے جو پہلی پوری نماز، بیت اللہ کی طرف رخ کر کے پڑھی وہ عصر کی نماز تھی، آپ کے ساتھ اور لوگوں نے بھی بیت اللہ کی طرف رخ کر کے یہ نماز پڑھی، جن لوگوں نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی تھی ان میں سے ایک صاحب نکلے اور ان کا گزر ایک مسجد کے نمازیوں کے پاس سے ہوا جو رکوع کی حالت میں تھے، انہوں نے کہا: میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی
[1] بخاری: ۴۰۳، ۴۴۸۸، ۴۴۹۰، ۹۱،۹۴، ۷۲۵۱، مسلم: ۵۲۶