کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 137
کیا ہے، بلکہ کتاب التفسیر میں جن سورتوں سے متعلق احادیث سے تفسیریں بیان کی ہیں ان میں ’’سورۃ العلق‘‘ کی ترتیب ۹۶ ہے اور یہ حدیث اس سورت کی تفسیر کے ضمن میں پہلے باب کے تحت درج کی ہے۔ (حدیث نمبر: ۴۹۵۳) دوسرے جس باب کے تحت وہ یہ حدیث لائے ہیں وہ کتاب التعبیر کا پہلا باب ہے جس کا عنوان ہے: ’’أول ما بُدی بہ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم من الوحی الرؤیا الصالحۃ‘‘ پہلے پہل رسول اللہ پر وحی کا آغاز عمدہ خواب سے ہوا (نمبر ۶۹۸۲) مذکورہ مقامات پر امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث پانچ سندوں سے روایت کی ہے، اور پہلی جس سند سے اس کی روایت کی ہے دوسرے دونوں ابواب میں پہلے ’’ابن شہاب زہری‘‘ تک اس سند کا اعادہ کیا ہے، پھر دوسری سندوں سے اس کی روایت کی ہے وہ سند یہ ہے : ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا: ہم سے لیث نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا۔ بخاری کے ایسا کرنے سے صاف عیاں ہے کہ ان کے نزدیک یہ سند سب سے زیادہ قوی تھی۔ سند کے راویوں کا مختصر تعارف: ۱۔ امام بخاری رحمہ اللہ سیّد المحدثین اور امیر المؤمنین فی الحدیث تھے، آپ کی امامت فی الحدیث والرجال، تفقہ، قوتِ استنباط اور بعد نظر کی شاہد خود صحیح بخاری ہے۔ ۲۔ امام ومحدث یحییٰ بن عبداللہ بن بکیر رحمہ اللہ امام بخاری کے شیخ اور استاذ تھے جن کا شمار امام مالک رحمہ اللہ کے اہم شاگردوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے امام مالک کی زبان سے مؤطا کئی بار سنی تھی اس طرح امام بخاری: ۱۹۴۔۲۵۶، کا رشتہ وتعلق امام مالک: ۹۳ھ، ۱۷۹ھ سے قائم ہو جاتا ہے۔ امام بخاری نے یہ حدیث انہیں یحییٰ بن بکیر سے سنی تھی۔ یہ مؤطا کے مشہور راوی یحییٰ لیثی کے علاوہ ہیں ۔ ۳۔ یحییٰ بن بکیر نے یہ حدیث لیث بن سعد رحمہ اللہ سے سنی تھی جو امام مالک کے معاصر تھے اور جن کا شمار مصر کے اساطینِ علم حدیث اور فقہاء میں ہوتا ہے، امام شافعی رحمہ اللہ لیث کو امام مالک سے بڑا فقیہ مانتے تھے۔ ۴۔ لیث بن سعد کے شیخ اور استاذ جن سے انہوں نے یہ حدیث سنی تھی عقیل بن خالد بن عقیل رحمہ اللہ ہیں جو امام زہری رحمہ اللہ کی حدیثوں کے سب سے بڑے راوی شمار ہوتے ہیں ۔ ۵۔ عقیل نے یہ حدیث اپنے شیخ اور استاذ حدیث امام وحافظ حدیث، کتاب وسنت کے علوم کے جامع اور سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے منفرد عالم محمد بن مسلم بن شہاب زہری رحمہ اللہ سے سنی تھی۔ ۶۔ زہری کے شیخ اور استاذ جن سے انہوں نے یہ حدیث سنی تھی عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہیں ، عروہ کا شمار مدینہ کے فقہائے سبعہ میں ہوتا ہے ان کے والد ماجد زبیر بن عوام اور والدہ ماجدہ اسماء بنت ابی بکر ذات النطاقین رضی اللہ عنہم تھیں ۔