کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 136
النَّوْمِ فَکَانَ لَا یَرَی رُؤْیَا إِلَّا جَائَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّ حُبِّبَ إِلَیْہِ الْخَلَائُ وَکَانَ یَخْلُو بِغَارِ حِرَائٍ فَیَتَحَنَّثُ فِیہِ وَہُوَ التَّعَبُّدُ اللَّیَالِیَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ قَبْلَ أَنْ یَنْزِعَ إِلَی أَہْلِہِ وَیَتَزَوَّدُ لِذَلِکَ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی خَدِیجَۃَ فَیَتَزَوَّدُ لِمِثْلِہَا حَتَّی جَائَ ہُ الْحَقُّ وَہُوَ فِی غَارِ حِرَائٍ فَجَائَ ہُ الْمَلَکُ فَقَالَ اقْرَأْ قَالَ مَا أَنَا بِقَارِیٍٔ قَالَ فَأَخَذَنِی فَغَطَّنِی حَتَّی بَلَغَ مِنِّی الْجَہْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ اقْرَأْ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِیٍٔ فَأَخَذَنِی فَغَطَّنِی الثَّانِیَۃَ حَتَّی بَلَغَ مِنِّی الْجَہْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ اقْرَأْ فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِیٍٔ فَأَخَذَنِی فَغَطَّنِی الثَّالِثَۃَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ ﴿اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ﴾)) ’’پہلے پہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا آغاز نیند میں عمدہ خواب سے ہوا اور آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ صبح کے اجالے کی طرح ہوتا، پھر آپ کے لیے خلوت نشینی محبوب بنا دی گئی اور آپ غار حرا میں کئی کئی راتیں تحنث یعنی عبادت، کرتے، قبل اس کے کہ اپنی بیوی کے پاس واپس ہوں ، اس غرض کے لیے آپ توشہ لے جاتے، پھر خدیجہ کے پاس واپس جاتے اور اسی طرح توشہ ساتھ لے جاتے۔ یہاں تک کہ غار حرا میں آپ کی موجودگی ہی میں حق آپ کے پاس آ گیا اور فرشتہ آپ کے پاس حاضر ہو گیا اور کہا: پڑھو، آپ نے فرمایا: میں پڑھنا نہیں جانتا۔ اس نے مجھے پکڑ کر اس طرح مجھے بھینچا کہ میری قوت برداشت اپنی آخری حد کو پہنچ گئی، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا: پڑھو، آپ نے فرمایا: میں پڑھنا نہیں جانتا۔ اس نے دوسری بار مجھے پکڑ کر اس قدر بھینچا کہ میری قوت برداشت اپنی آخری حد کو پہنچ گئی، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا: پڑھو، آپ نے فرمایا: میں پڑھنا نہیں جانتا۔ اس نے تیسری بار مجھے پکڑ کر بھینچا، پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا: پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا پڑھو اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا صاحب بخشش وعطا ہے۔‘‘ [1] حدیث پر ایک نظر: یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ اپنی کتاب میں مختلف ابواب کے تحت لائے ہیں ، جن میں سے تین ابواب کے تحت اس کا مکمل متن بعض معمولی لفظی اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے اس سلسلے کی یہ پہلی حدیث ہے اور صحیح بخاری کی تیسری۔ جس باب کے تحت امام بخاری نے یہ حدیث اپنی کتاب میں درج کی ہے اس کا عنوان ہے: ’’کیف کان بدء الوحی إلی رسول اللّٰہ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کا آغاز کس طرح ہوا؟ اس ضمن میں یہ تیسری حدیث ہے۔ دوسرے جن دو ابواب کے تحت انہوں نے یہ حدیث روایت کی ہے ان میں سے پہلے باب کا کوئی عنوان نہیں قائم
[1] بخاری: ۳/۳۳۹۲، ۴۹۵۳، ۴۹۵۵، ۴۹۵۷، ۶۹۸۲، مسلم: ۱۶۰