کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 135
اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ؟ ہم نے اس کو جواب دیا: اس میں بہت پانی ہے اور چشمہ والے اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ۔‘‘ ’’اس نے پوچھا: مجھے بتاؤ کہ امیوں کے نبی کا کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: وہ مکہ سے نکل کر یثرب میں قیام پذیر ہو گئے ہیں ۔ اس نے پوچھا: کیا عربوں نے ان سے جنگ کی؟ ہم نے کہا: ہاں ۔ اس نے پوچھا: انہوں نے عربوں کے ساتھ کیا کیا؟ ہم نے اسے بتایا: وہ اپنے قریبی عربوں پر غالب آگئے اور ان لوگوں نے ان کی اطاعت کر لی۔ اس نے کہا: کیا ایسا ہی ہوا؟ ہم نے کہا: ہاں ۔ اس نے کہا: ان کے لیے بہتری اسی میں تھی کہ وہ ان کے مطیع فرمان ہو جائیں میں تمہیں اپنے بارے میں بتاتا ہوں کہ میں مسیح دجال ہوں ۔ اور قریب ہے کہ مجھے خروج کی جازت مل جائے، میں نکل کر سیر کروں گا اور چالیس دنوں تک ایسی کوئی بستی نہیں چھوڑوں گا کہ اس میں نہ اتروں ، سوائے مکہ اور طیبہ کے جو میرے اوپر حرام کر دیے گئے ہیں ۔ جب بھی میں ان میں سے کسی میں داخل ہونا چاہوں گا، ایک فرشتہ ننگی تلوار لیے ہوئے میرے سامنے آجائے گا اور داخل ہونے سے مجھے باز رکھے گا، اور ان شہروں میں داخلے کے ہر راستے میں فرشتے ان کی حفاظت پرمامور ہوں گے۔‘‘ دجال نے اس ملاقات میں جو باتیں بتائیں وہ صحیح احادیث میں مذکور باتوں کے مطابق ہیں ، اور اس سے یہ باتیں سن کر انہیں نقل کرنے والے اس وقت مسلمان بھی نہیں تھے کہ ان پر یہ الزام لگایا جائے کہ انہوں نے اپنے نبی کی تائید کے لیے یہ سارا ڈرامہ خود رچ لیا ہے۔ تمیم داری رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے بھی اس عجیب الخلقت عورت ’’جساسۃ‘‘ کو دیکھ کر اور اس کی باتیں سن کر اس کے بارے میں پہلا تاثر یہی لیا تھا کہ ’’وہ شیطان‘‘ ہے اور اس نے ان لوگوں سے یہ کہا تھا کہ وہ خانقاہ میں موجود شخص سے ملیں ۔ ان تفصیلات سے جساسہ اور مدعی دجال کے شیطان ہونے کی تائید ہوتی ہے نہ کہ اس بات کی کہ دجال غیر مادی عالم میں تھا اور تمیم داری رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے لیے دونوں عالم، مادی اور غیر مادی جمع کر دیے گئے تھے اس طرح انہوں نے دجال کو اس کے وجود پانے سے پہلے عالم غیر مادی میں دیکھ لیا تھا اور اس سے باتیں کی تھیں ، کیونکہ جو چیزیں اللہ تعالیٰ کے علم ازلی میں ہیں اور مادی وجود نہیں رکھتیں اس دنیوی زندگی میں کوئی انسان ان کو نہیں دیکھ سکتا۔اس طرح کے دعوے صرف صوفیا کرتے ہیں ، وہ تو مراقبے میں اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کا بھی دعویٰ کرتے ہیں ؟!! ۲۔ دوسری دلیل، آغاز وحی کی حدیث: عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے اور وہ اپنی خالہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ((أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِہِ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْوَحْیِ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ فِی