کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 134
جمع کیسے کر لیا۔ اگر ایسا کوئی غیر مرئی عالم ہے اور دجال اس عالم میں موجود تھا اور شاہ صاحب کے بقول جب اس کو مادی وجود ملے گا تو اس کا یہ وجود اس معنوی وجود کے بالکل مطابق ہوگا، ایسا اللہ تعالیٰ کے علم ازلی میں ضرور ہے، مگر سوال یہ ہے کہ اس عالم مادی کے انسان نے اس عالم معنوی یا غیر مادی دنیا کے انسان کو دیکھا کیسے جس کو ابھی وجود ہی نہیں ملا ہے؟ اس واقعہ کی قرین فہم وہ توجیہ معلوم ہوتی ہے جو علامہ عبدالرحمن یحییٰ معلمی یمانی رحمہ اللہ نے بدنام زمانہ منکر حدیث محمود ابوریہ کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے اس واقعہ کی ہے۔ ابوریہ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب کا علم نہیں رکھتے تھے اور منافقین اور کفار کی تصدیق کر دیا کرتے تھے۔ ’’نعوذ باللّٰہ من ذلک‘‘ فرماتے ہیں : ’’دجال کے مسئلہ میں ثابت احادیث کثیر تعداد میں موجود ہیں جن میں سے متعدد حدیثوں میں خلاف عادت امور کا بیان ہے اور قرآن سے یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے فرشتے انسانی شکل اختیار کر لیا کرتے تھے۔ خود قرآن سے یہ ثابت ہے کہ فرشتے ابراہیم، اور لوط اور مریم علیہم الصلاۃ والسلام کے پاس انسانی شکل میں آتے تھے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اپنی خاص حکمت سے شیطانوں کو بھی یہ قدرت دے سکتا ہے کہ وہ انسانی شکل اختیار کر لیں رہی جساسہ (خبر رساں عورت) تو وہ شیطان تھی، اور دجال بھی شیطان ہو سکتا ہے۔ تمیم داری اور ان کے ساتھیوں نے ان دونوں سے باتیں کیں اور ان کے چلے جانے کے بعد یہ دونوں اپنی غیر مرئی حالتوں میں واپس چلے گئے اس طرح کوئی اشکال نہیں رہ جاتا۔‘‘ اس وقعہ میں حکمت یہ ہو سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمیم داری رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے لیے ایسے امور، کا انکشاف کر دیا جو دجال سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئیوں کے مطابق تھے تاکہ اس طرح آپ کی ان پیشین گوئیوں پر مسلمانوں کا یقین بڑھ جائے۔ [1] چنانچہ اس نے کہا: مجھے بیسان کے نخلستان کے بارے میں بتاؤ، ہم نے کہا کہ تم ان نخلستانوں کے بارے میں کیا جاننا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: میں ان کے کھجور کے درختوں کے بارے میں تم سے پوچھتا ہوں کہ کیا وہ پھل دیتے ہیں ؟ ہم نے جواب دیا: ہاں دیتے ہیں ۔ اس نے کہا: قریب ہے کہ یہ پھل نہ دیں ۔ اس نے کہا: میں تم لوگوں سے بحیرۂ طبریہ کے بارے میں پوچھتا ہوں ۔ ہم نے کہا: تم اس کے بارے میں کیا جاننا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: کیا اس میں پانی ہے؟ ان لوگوں نے جواب دیا: اس میں بہت پانی ہے۔ اس نے کہا: قریب ہے کہ اس کا پانی ختم ہو جائے۔ اس نے پوچھا: مجھے زَغَر کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ۔ انہوں نے کہا: تم اس کے بارے میں کیا جاننا چاہتے ہو؟ اس نے پوچھا: کیا چشمہ میں پانی ہے اور اس چشمہ والے
[1] الانوار الکاشفہ ص: ۱۳۴۔