کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 128
کچھ تم کرتے ہو اس سے پوری طرح با خبر ہے۔‘‘
﴿اِتَّبِعْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ (الانعام: ۱۰۶)
’’اس کی پیروی کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے وحی کی گئی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور مشرکین سے اعراض بر تو۔‘‘
یہ آیتیں یہ بتا رہی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وحی کے متبع اور پابند تھے اور وحی صرف قرآن نہیں ہے، بلکہ بحیثیت رسول آپ کو قرآن کے علاوہ اور اس کے باہر سے جو ہدایات بھی ملتی تھیں وہ بھی وحی کے ذریعہ ملتی تھیں ، میرے اس دعویٰ کی دلیل تمام انبیاء اور رسولوں کو کی جانے والی وہ وحیاں ہیں جو ان پر نازل ہونے والی کتابوں کے علاوہ تھیں جن میں سے یوسف ونوح علیہ الصلٰوۃ والسلام کو کی جانے والی وحیوں کی مثالیں اوپر گزر چکی ہیں ۔ غیر قرآن کے وحی کے ہونے کی سب سے مضبوط اور قوی دلیل وہ وحی ہے جو موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کی ماں کو کی گئی تھی یہ حقیقی اور یقینی وحی تھی، آپ کی من گھڑت لغوی وحی بھی نہیں تھی اور صوفیا کا الہام بھی نہیں تھی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بصراحت وحی کرنے کے جس فعل کو اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور اس میں ان سے جن باتوں کا وعدہ فرمایا ہے ان کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو تھا اور وہی ان کو پورا بھی کر سکتا تھا اور اس نے ان کو حرف بحرف پورا بھی کیا۔ یہ وحی یقینا کتاب اللہ، تورات بھی نہیں تھی، اس لیے کہ موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کی ماں بنی بھی نہیں تھیں اور تورات نازل بھی نہیں ہوئی تھی!!
میں نے اوپر قرآن وسنت دونوں کے وحی ہونے کے جو دلائل قرآن پاک سے دیے ہیں ۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ ان کے اور اعظمی صاحب کی ذاتی رائے اور سر سیّد کے اقوال کے درمیان موازانہ کر کے یہ فیصلہ کریں کہ وحی کا اطلاق قرآن وحدیث دونوں پر کرنا درست اور کتاب اللہ کے مطابق ہے یا صرف قرآن کو وحی قرار دینا اور حدیث کو بصیرت نبوی کہنا صحیح ہے؟
فتنہ وہ نہیں یہ ہے:
اعظمی صاحب نے بڑے طمطراق اور ڈھٹائی سے قرآن اور سنت دونوں کو وحی قرار دینا بہت سے علماء کی غلطی بتایا ہے اور اس کو بہت بڑا فتنہ قرار دیا ہے، علماء سے ان کی مراد محدثین ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا قرآن وحدیث کی نصوص پر اعتماد کر کے کوئی بات کہنا فتنہ ہے یا دین کے اتنے اہم اور بنیادی موضوع پر اپنے ذاتی ذوق وپسند سے لب کشائی کرنا فتنہ ہے؟
﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوٰیہُ بِغَیْرِ ہُدًی مِّنَ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (القصص: ۵۰)
’’اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو اللہ کی طرف سے کسی ہدایت کے بغیر اپنی خواہش کی پیروی کرے درحقیقت اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
فتنہ کتاب وسنت کی واضح ہدایات کی پیروی نہیں ، بلکہ اللہ ورسول کی مخالفت کرنا ہے۔