کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 123
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتابیں بحرنا پیدا کنار کا درجہ رکھتی ہیں ، جہاں وہ اپنی کتابیں اپنے قلم سے تحریر فرماتے تھے وہیں ان کو املا بھی کراتے تھے، جہاں تک شرعی نصوص کا معاملہ ہے تو بلاشبہ وہ ان کے لوح قلب پر نقش تھیں ، پھر بھی بعض حدیثیں دوسرے الفاظ میں بھی نقل ہوگئی ہیں جس کا اصطلاحی نام ’’روایت بالمعنی‘‘ ہے۔ رہے ائمہ سے منسوب اقوال تو ان میں تبدیلی ایک قدرتی امر ہے، مزید یہ کہ مسودات کے ناقلین (ناسخین) کے سہو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر مذکورہ قول امام شافعی کا ہوتا بھی تب بھی وہ ہمارے لیے حرف آخر یا علمی دلیل اور حجت نہیں تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول: ((کان خُلُقُہ القرآن)) کے بارے میں یہ عرض کر چکا ہوں کہ یہ مرفوع حدیث نہ ہونے کی وجہ سے شرعی حجت نہیں ہے۔ اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ان کو سورۂ فاتحہ سے لے کر سورۂ ناس تک قرآن پاک کے تمام معانی اور مطالب کا استحضار تھا، ہم کسی کے بارے میں بھی یہ عقیدہ نہیں رکھتے، دراصل ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے اس مختصر قول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اپنا عقیدہ بیان فرمایا ہے، جو دوسرے لفظوں میں یہ تھا کہ آپ کا خلق قرآن کے مطابق تھا اس کے خلاف نہیں تھا۔ ’’خُلُق‘‘ کے بارے میں عرض کر چکا ہوں کہ عربی میں ’’خلق‘‘ اس صفت کو کہتے ہیں جس سے اقوال وافعال وجود پاتے ہیں ، اور چونکہ قرآن کی رو سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبلغ قرآن بھی تھے، شارح قرآن بھی تھے۔ مستقل حاکم وشارع بھی تھے، آمر وناہی بھی تھے۔ اور محلل ومحرم بھی تھے، اس لیے ان تمام حیثیتوں میں آپ کا خلق قرآن تھا اس طرح خود ام المؤمنین کے قول کی رو سے قرآن کے ساتھ سنت بھی شرعی حجت ودلیل ہے، اس لیے کہ قرآن میں سنت داخل ہے اور آپ کا خلق قرآن تھا۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الرسالہ‘‘ میں پوری تفصیل سے یہ بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کے ساتھ بھی شرعی طریقہ مقرر کیا ہے اور ان امور کے بارے میں بھی طریقہ مقرر فرمایا ہے جن کے حق میں بالذات کوئی قرآنی نص نہیں ہے۔‘‘ [1] ’’اور وہ طریقہ جو آپ نے مقرر فرمایا ہے اللہ نے اس کی پیروی ہمارے اوپر لازمی کر دی ہے، اور آپ کی اتباع اور پیروی میں اپنی اطاعت رکھ دی ہے اور آپ کی سنت کی خلاف ورزی کو اپنی نا فرمانی اور معصیت قرار دے دی ہے جس میں کسی کو بھی معذور نہیں گردانا ہے۔‘‘ [2] آگے اس کی مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : کتاب اللہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سنن کی دو صورتیں ہیں : ۱۔ اللہ کی کتاب کی نص موجود ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اس طرح پیروی کی ہے جس طرح اللہ نے اس کو
[1] فقرہ: ۲۹۳ [2] فقرہ: ۲۹۴، ص ۹۵۔۹۶