کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 118
والے تمام مرد اور عورتیں داخل ہیں ۔ اور اطاعت اور طاعت کے معنی ہیں ، پست ہو کر اور جھک کر کسی حکم کو ماننا اور جس کام سے روکا گیا ہے اس سے باز رہنا۔ ۴۔ فعل امر ﴿أطیعوا﴾ اللہ سے پہلے لایا گیا تھا، اگر بذریعہ ’’واو‘‘ اس پر ’’الرسول‘‘ کو عطف کر دیا جاتا تب بھی مطلب ادا ہو جاتا اور اللہ کے ساتھ رسول کی اطاعت فرض ہوتی، لیکن اس سے یہ مفہوم بھی نکل سکتا تھا کہ رسول کی اطاعت مستقل نہیں ، بلکہ اللہ کی اطاعت کے تابع ہے، لہٰذا فعل امر اطیعوا کا رسول سے پہلے اعادہ کر کے اس وہم وخیال کا ازالہ کر دیا ہے اور یہ تصریح کر دی کہ رسول کی اطاعت مستقل ہے، اللہ کی اطاعت کے تابع نہیں ہے اس سے منکرین حدیث کے اس قول کی نکارت واضح ہو گئی کہ کسی حدیث کو قبول کرنے سے پہلے اس کو قرآن پر پیش کیا جائے گا؛ اگر وہ قرآن کے مطابق ہوگی تو قبول کر لی جائے گی ورنہ رد کر دی جائے گی۔ فعل امر ﴿أطیعوا﴾ کی تکرار سے یہ ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی آمر وناہی ہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اللہ ہی کی طاعت ہے،رسول کی نہیں ، لہٰذا اطیعوا کی اس تکرار نے یہ مبرہن کر دیا کہ رسول کی مستقل اطاعت بھی فرض ہے اور یہ مستقل اطاعت اس صورت میں وقوع پذیر ہو گی جب یہ تسلیم کیا جائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حیثیت تو شارح قرآن اور مبین قرآن کی تھی اور دوسری حیثیت شارع کی بھی تھی اور یہ دونوں حیثیتیں کتاب اللہ سے ثابت ہیں ، جن کا انکار خود قرآن کا انکار ہے۔ ۲۔ جس طرح اور جس درجہ قرآن کی اتباع ضروری ہے اس طرح اور اسی درجہ میں حدیث اور سنت کی بھی اتباع ضروری ہے: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾ (آل عمران: ۳۱) ’’کہہ دو! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا۔‘‘ تمام محبتوں کی بنیاد اور اساس اللہ سے محبت ہے اور اس محبت کی صحت اور صداقت کو جانچنے کی شرط اور معیار اتباع رسول ہے، اگر کوئی متبع رسول نہیں ہے تو وہ اللہ سے اپنی محبت کے دعوے میں جھوٹا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور اتباع کے معنی ہیں اس شریعت اور طریقے پر چلنا جس پر آپ تھے اور عقیدہ، قول، فعل اور ترک فعل میں آپ کی پیروی کرنا۔ عقیدے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا مطلب ہے کہ اللہ سے محبت کا دم بھرنے والے کا وہی عقیدہ ہو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا عقیدہ تھا۔ قول میں آپ کی پیروی کے معنی ہیں کہ اس کی باتیں شریعت کے مطابق اور اس کے دائرہ میں ہوں ۔ فعل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی یہ ہے کہ دینی اور شرعی اعمال بے کم وکاست شرع کے مطابق ہوں ؛ نہ کم نہ زیادہ۔ ترک فعل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے معنی ہیں کہ جس عمل کو بھی آپ نے بطور عبادت نہیں کیا ہے اس کو عبادت نہ بنایا جائے۔