کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 115
قرآنی تعلیمات رسول کے لیے: ۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وحی ربانی کے پابند تھے: ﴿وَّاتَّبِعْ مَا یُوْحٰٓی اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا﴾ (الاحزاب: ۲) ’’اور تم اس کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تمہاری طرف وحی کی جاتی ہے یقینا اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اچھی طرح با خبر ہے۔‘‘ ﴿اِتَّبِعْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ (الانعام: ۱۰۶) ’’اس کی پیروی کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے وحی کی گئی ہے نہیں ہے کوئی معبود مگر وہ اور مشرکین سے کنارہ کش رہو۔‘‘ ۲۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جو شریعت بنا دی تھی آپ اس پر چلنے کے پابند تھے۔ ﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلٰی شَرِیعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْہَا وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَائَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ﴾ (الجاثیہ: ۱۸) ’’پھر ہم نے تمہیں دین کے جس طریقے پر لگا دیا ہے اس پر چلتے رہو اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے۔‘‘ ۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کی تبلیغ کے پابند تھے۔ ﴿یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدۃ: ۶۷) ’’اے رسول! جو کچھ تمہارے رب کی جانب سے تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دو، اور اگر تم نے یہ نہ کیا تو تم نے اس کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ تمہیں لوگوں سے بچائے گا۔‘‘ ۴۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشیر و نذیر اور مبشر و نذیر بھی تھے ، او ر آپ لوگوں کو جہاں اچھے اعمال پر حسن جزا کی خوش خبری دیتے تھے وہیں بُرے اعمال کے نتائج بد ڈراتے بھی تھے اور آپ اپنے یہ دونوں فرائض منصبی بذریعہ وحی متلو۔قرآن۔ بھی انجام دیتے تھے اور بذریعہ وحی غیر متلو۔ حدیث۔ بھی جس کی دلیل سورۂ مدثر کی دوسری آیت ’’ قم فأنذر‘‘ … ’’اٹھو اور ڈراؤ ‘‘ہے ، یاد رہے کہ اس آیت کے نزول تک قرآن پاک کی صرف وہ پانچ آیتیں نازل ہوئی تھیں جو سورۂ علق کے شروع میں ہیں اور بصورتِ قرآن بشارت اور نذارت کا کوئی حکم آپ کو نہیں دیا گیا تھا، لہٰذا آپ نے ’’قُم فأنذر‘‘ کی تنفیذ وحی غیر متلو کے بموجب کی۔ یہ آیتیں یہ بتا رہی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بذریعہ وحی اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام اور تعلیمات کی پابندی کرنے اور ان کو لوگوں تک پہنچانے اور عام کرنے کے مکلف تھے۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے بقول چونکہ ’’قرآن ہی آپ