کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 114
’’کیا تم لوگ کتاب کے بعض حصے پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو تو تم میں سے جو یہ ارتکاب کرے دنیا کی زندگی میں اس کی جزا رسوائی کے سوا کیا ہے اور قیامت کے دن یہ لوگ سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے اور اللہ اس سے غافل نہیں ہے جو تم کرتے ہو۔‘‘ شاطبی نے سورۂ مائدہ کی اس آیت سے بھی اس دعویٰ پر استدلال کیا ہے کہ سنت صرف قرآن کے اجمال کا بیان ہے، جس میں تکمیل دین کا اعلان فرما دیا گیا ہے، یعنی: ﴿اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ ’’آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا‘‘ (۳) شاطبی فرماتے ہیں : ’’اللہ نے تکمیل دین سے مراد قرآن کو نازل کرنا لیا ہے، لہٰذا حاصل کلام یہ نکلا کہ سنت قرآن کے مندرجات کا بیان ہے، یہی معنی ہیں اس کے قرآن کی طرف لوٹنے کے۔‘‘ یہ معلوم ہے کہ یہ آیت مبارکہ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت نازل ہوئی جب آپ حج کا رکن اعظم ’’وقوف‘‘ ادا فرما رہے تھے۔ [1] اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ۸۰ دن زندہ رہے، تو کیا آپ کے یہ ۸۰ دن قولی اور فعلی سنت سے خالی تھے کہ تکمیل دین کو صرف قرآن سے تعبیر کیا جائے؟ اور کیا قرآن پاک میں کہیں یہ فرمایا گیا ہے کہ دین صرف قرآنی احکام کا مجموعہ ہے؟ شاطبی نے ارشاد الٰہی: ﴿وَاِِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ﴾ ’’اور یقینا تم نہایت اعلیٰ اخلاق پر ہو‘‘ (سورۂ قلم: ۴) کی اس تفسیر سے بھی استدلال کیا ہے جو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس آیت کی کی ہے اور فرمایا ہے: آپ کا اخلاق قرآن ہے۔ [2] یہ ام المؤمنین کا قول ہے مرفوع حدیث نہیں ہے کہ اللہ ورسول کے قول کی طرح دلیل وحجت ہو، البتہ اپنے معنی اور مفہوم میں بالکل صحیح ہے اور ام المؤمنین نے اس مختصر سے قول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری سیرت پاک بیان فرما دی ہے، بایں ہمہ اس میں شاطبی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مستقل تشریعی حیثیت اور صفت کے دوسرے منکرین کے اس دعویٰ کی کوئی معمولی سی بھی دلیل نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول وفعل یا حدیث اور سنت صرف قرآن کی تفسیر وتبیین ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے، بلکہ اس کے برعکس ام المؤمنین کا یہ ارشاد منکرین حدیث کے سارے دعووں اور تمام نظریات پر ایک کاری ضرب ہے اس لیے کہ: عربی میں ’’خُلُق‘‘ اس صفت کو کہتے ہیں جس سے اس کے افعال کو وجود ملتا ہے اور افعال میں اقوال بھی شامل ہیں اور ام المؤمنین کی طرح ہمارا بھی اس بات پر گہرا اور غیر متزلزل ایمان ہے کہ ہمارے پیارے نبی ورسول فداہ ابی وامی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقول وافعال یا دوسرے لفظوں میں پوری سیرت پاک قرآنی تعلیمات کی ترجمان تھی اور قرآنی تعلیمات میں جو چیزیں داخل ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں :
[1] بخاری: ۴۵، ۴۴۰۷، ۴۶۰۶، مسلم: ۳۰۱۷ [2] مسلم: ۷۴۶