کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 83
روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ’’میں نے زہری کے سوا کوئی ایسا نہیں دیکھا جس کی نظر میں درہم اس قدر بے وزن ہوں ، ان کے نزدیک درہم جانوروں کی مینگنی سے زیادہ بے وقعت تھا۔ ‘‘[1] یہ تو زہری کے استغنا کا حال تھا۔ رہی ان کی جرأت دینی اور حق گوئی تو اس کے بارے میں ناصرالسنۃ امام شافعی رحمہ اللہ کا بیان کردہ درج ذیل واقعہ دلیل قاطع ہے۔ حافظ ابویوسف یعقوب بن شیبہ سدوسی کا بیان ہے: مجھ سے حافظ ابومحمد حسن بن علی حلوانی نے بیان کیا، کہا: ہم سے شافعی نے بیان کیا، کہا: ہم سے عمی -زید بن حواری- نے بیان کیا، کہا: سلیمان بن یسار خلیفہ ہشام بن عبد الملک بن مروان کے پاس گئے تو اس نے ان سے سورۃ النور کی گیارہویں آیت کے اس فقرہ: ﴿والذی تولی کبرہ منہم لہ عذاب عظیم﴾ ’’اور ان میں سے جو (افک) کا سب سے بڑا ذمہ دار تھا اس کے لیے بہت بڑا عذاب مقدر ہے۔‘‘ کے بارے میں پوچھا کہ اس سے کون مراد ہے؟ انھوں نے کہا: عبد اللہ بن ابی سلول۔ یہ سن کر ہشام نے کہا: تم نے جھوٹ کہا، وہ تو علی ہیں ۔ اتنے میں وہاں ابن شہاب زہری پہنچ گئے اور ہشام نے یہی سوال ان سے کردیا، انھوں نے بھی جواب میں عبد اللہ بن ابی کا نام لیا اور ہشام نے ان سے بھی کہا: تم جھوٹ کہتے ہو، وہ تو علی ہیں ، یہ سننا تھا کہ زہری بپھر گئے اور برجستہ کہا: ((أنا أکذب لا أبالک، فو اللّٰہ لو نادی مناد من السماء إن اللّٰه أحل الکذب ما کذبت۔))[2] ’’میں جھوٹ کہہ رہا ہوں ، تمہارا باپ نہ ہو، اللہ کی قسم اگر آسمان سے پکارنے والا مجھے پکار کر یہ کہے کہ اللہ نے جھوٹ کو حلال کردیا ہے، تب بھی جھوٹ نہ بولوں ۔‘‘ کیا خلفاء کا پٹھو اور ان کے سیاسی رویہ کی تائید میں جھوٹی روایتیں گھڑنے والا اتنا بیباک ہوسکتا ہے کہ ایک حاکم وقت اور خلیفہ کے غلط الزام کے جواب میں اتنا سخت جملہ ’’لا أبالک‘‘ استعمال کر ڈالے اور انجام کی پروا نہ کرے۔ (یہ ذومعنین تعبیر ہے، ایک معنی میں مدح ہے اور دوسرے معنی میں مذمت اور محل وقوع کے اعتبار سے یہاں مذمت کے معنی میں ہے) امام زہری کی حق گوئی کا ایک دوسرا واقعہ مشہور اندلسی ادیب اور مورخ احمد بن عبدربہ نے اپنی منفرد کتاب ’’العقد الفرید‘‘ میں نقل کیا ہے جو حسب ذیل ہے:
[1] طبقات علمائے الحدیث ص ۱۸۳ ج۱۔ سیر أعلام النبلاء ج۵، ص ۳۶۳ [2] سیر أعلام النبلاء ج۶، ص ۱۵۵