کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 542
امتیاز حاصل ہو ، آگے فرماتے ہیں : سلف اور خلف میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا اور ان کے درمیان کوئی دیوار اور افتراق حائل نہیں [1]بات صاف ہو گئی بوطی اور ان کے ہم مشربوں کے نزدیک جو عقیدہ چاہو رکھو اور جو مسلک حیات چاہو اختیار کرو، چاہو تو توحید پر چلو اور چاہو تو شرک کی راہ اختیار کرو سب صحیح اور درست ہے اور اسلام سے تمہارا رشتہ منقطع نہیں ہو گا ، البتہ یہ مت بھولنا کہ ارسطو اور دوسرے عقلیت پسندوں نے اللہ تعالیٰ ، اور اس کے اسماء اور صفات کے بارے میں جو کچھ کہہ دیا ہے اس سے سرمو انحراف نہ کرنا ورنہ مسلمان نہیں رہ جاؤ گے ۔ میں نے ابھی جو کچھ عرض کیا ہے اس کو مبالغہ نہ تصور کیجئے ، کیونکہ اس کتاب میں انہوں نے رہ رہ کر شرک و بدعات کا دفاع کیا ہے اور ان کو عین اسلام قرار دیا ہے: غیر اللہ کو وسیلہ بنانا ، ما فوق الاسباب امور میں اولیا اللہ سے استعانت ، اولیاء اور صالحین کی قبروں کی زیارت اور ان سے استغاثہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کی نیت سے سفر مدینہ اور قبر مبارک کو سامنے رکھ کر دعائیں مانگنا ، فریادیں کرنا اور آپ کے واسطہ سے استغفار کرنا وغیرہ عین اسلام اور توحید ہے۔ محی الدین ابن عربی مشہور زندیق و ملحد گزرا ہے جو وحدۃ الوجود کا قائل تھا، وحدۃ الوجود کے معنی ہیں وجود صرف ایک ہے یعنی اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کائنات میں جو مخلوقات ہیں سب وہم و خیال یا اللہ کے وجود کا سایہ اور پر تو ہیں ۔ ابن عربی کی کتابوں میں شرک و کفر بھرا ہوا ہے خاص طور پر فصوص الحکم اور الفتوحات المکیہ ، عقیدہ طحاویہ کے شارح امام ابن ابی العز حنفی نے ابن عربی کے مشرکانہ عقائد کی بنیاد پر اس پرکفر کا حکم لگایا ہے ۔ نور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جھوٹی روایت کی بنیاد پر ابن عربی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عرش پر جلوہ افروز قرار دیا ہے ۔[2] ابن عربی کا دعوی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اسم اعظم کی تجلی گاہ ہے جو اللہ کے تمام ناموں کا جامع ہے ۔[3] ابن عربی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و مناقب بیان کرتے ہوئے دراصل اپنے فضائل ومناقب بیان کیے ہیں اس کا کہنا ہے کہ : محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء تھے اور میں خاتم الاولیاء ہوں اور خاتم الاولیاء خاتم الانبیاء سے بہتر ہے ۔[4] بوطی کے دل میں اس اعتراف کے باوجود ابن عربی کے لیے نرم گوشہ ہے کہ اس کی کتابوں میں صریح کفر پایا جاتا ہے ، لیکن ابن تیمیہ ، ابن القیم ، ابن عبدالوہاب اور تمام سلفیوں کے خلاف ان کا قلم زہر اگلتا ہے ، وہ محدثین اور آیات صفات کی تاویل نہ کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے ان پر ہر طرح کی گمراہیوں کا الزام لگانے سے نہیں تھکتے ، مگر ابن عربی پر کافر ہونے کا حکم لگانے کو غلط قرار دیتے ہیں ان کا دعوی ہے کہ کسی کو نہیں معلوم کہ ابن عربی کے دل میں کیا تھا ؟ [5]
[1] ص ۱۳، ۱۴ [2] الفتوحات المکیہ ۱۵۲ج۱ [3] خصوص الحکم ص : ۳۲۰ج:۲ [4] الفتوحات المکیہ ص: ۱۵۰ ج :۱ [5] حاشیہ بر صفحہ : ۱۰۴،۱۰۵