کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 541
لائے، پھر ان کی پیروی کرنے والے تابعی اور ان کے پیروؤں کے پیرو بھی عقیدہ و عمل میں اتحاد کی وجہ سے شامل ہوتے گئے ۔اس طرح جس مسلم جماعت کے عقائد براہ راست کتاب و سنت سے ماخوذ ہیں اور جو شرعی احکام بھی صرف کتاب و سنت سے لیتی ہے اس کا نام سلفی جماعت اور جس طریقے پر یہ عمل پیرا ہے اس کا نام ’’سلفیت‘‘ ہے اب بوطی کا اس سلفیت کو وقتی مرحلہ قرار دینا اور اس سے مسلکیت کی صفت کی نفی کرنا یہ معنی رکھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طریقے اور مسلک کی دعوت دی تھی اور جس پر آپ اور آپ کے صحابہ اور ا ن کی پیروی کرنے والے قائم تھے وہ طریقہ اور مسلک وقتی اور تاریخی مرحلہ تھا اور بقول ان کے مبارک تو ضرور تھا، مگر اسلامی ، مسلک اور طریقہ نہ تھا ، اسی وجہ سے انہوں نے اس ’’سلفیت‘‘ کو مذہب ، مسلک اور طریقہ بنانے کو ’’بدعت‘‘ قرار دیا ہے۔ [1] ڈاکٹر بوطی کو یہ حق تو حاصل تھا کہ وہ ’’سلفیت‘‘ کو کوئی اور نام دیتے ، لیکن اسی کتاب میں آگے انہوں نے اس اعتبار سے ’’سلف‘‘ کی اتباع اور پیروی کو فرض قرار دیا ہے کہ اپنی زبان کی سلامتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت ورفاقت کی وجہ سے وہ کتاب و سنت کی نصوص کو بعد کے لوگو ں سے زیادہ سمجھتے تھے۔[2]ان کا یہ اعتراف بے ببانگ دہل یہ اعلان کر رہا ہے کہ ’’سلف‘‘ سے وہ صحابہ کرام ہی کو مراد لے رہے ہیں اور قرآن اور حدیث کی نصوص بصراحت اس امر پردلالت کر رہی ہیں کہ عقیدہ و عمل میں صحابہ کے بعد آنے والے جو لوگ ان کے متبع اور پیرو ہیں اور قیامت تک رہیں گے ان پر بھی ’’سلفی‘‘ کا اطلاق کیا جائے گا یعنی سلف کے پیروکار، ایسی صورت میں ’’سلفیت‘‘ کو مذہب، مسلک اور طریقہ بنانا ’’بدعت‘‘ کس طرح قرار پایا؟ الا یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور طریقہ، کو وقتی اور تاریخ کے ایک خاص مرحلے میں مقید کر دیا جائے جس کے بعد وہ قابل اتباع و پیروی نہیں رہا، بوطی نے درحقیقت یہی کہنا چاہا ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ انہوں نے صحابہ کو کتاب وسنت کی نصوص زیادہ سمجھنے والا تو قرار دیا ہے ، لیکن اس بات کی طرف ادنی اشارہ نہیں کیا ہے کہ صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست تعلیمات و احکام حاصل کرتے تھے ، آپ کی مجلسوں میں شریک ہو کر ، ا ٓپ سے سوال کرکے ، آپ پر قرآن پاک کے نزول کا مشاہدہ کرکے اور آپ کے اعمال اور سیرت پاک کو دیکھ کر اسلامی عقائد و احکام سیکھتے تھے ، اور ان کو عملی جامہ پہناتے تھے ۔ اوپر میں نے حق پر قائم جس جماعت کے خدوخال احادیث کی زبان سے بیان کیے ہیں اس سے ایک ایسی جماعت کی تصویر پوری آب و تاب کے سامنے آجاتی ہے جس کا طریقہ و مسلک ہمیشہ سے یہ رہا ہے اور آئندہ ان شاء اللہ رہے گا کہ وہ عقائد اور شرعی احکام صرف کتاب و سنت سے حاصل کرتی ہے اور آئندہ حاصل کرے گی، اس جماعت کا نام سلفی جماعت اور اس کے طریقے کا نام ’’سلفیت‘‘ ہے اس وضاحت کے بعد بوطی کا یہ انکار کس قدر بعید ازحق و واقع ہے کہ مسلمانوں میں ’’سلفیت‘‘ کے نام سے کوئی ایسی جماعت نہیں پائی جاتی جس کو مسلمانوں کے مختلف فرقوں میں کوئی
[1] ص :۲۳۶ [2] ص ۱۲