کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 540
۶۴۲۸، مسلم ۲۵۳۲، ۲۵۳۳، ۲۵۳۴، ۲۶۳۶ اور صحیح ابن حبان (۷۲۲۹) میں موجود ہے ،سورۃ توبہ کی مذکورہ آیت کی تفسیر منقول ہے ۔
مذکورہ آیت قرآنی اور احادیث نبوی کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متعدد ارشادات میں یہ خبر دی ہے کہ حق پرستوں کی یہ جماعت قیامت تک باقی رہے گی ، معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
((لا یزال من امتی امۃ قائمۃ بامر اللّٰہ لا یضرھم من خذلھم ولا من خالفھم حتی یاتی امر اللّٰہ وھم علی ذلک)) [1]
’’میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ اللہ کے حکم کو قائم رکھے گی، جو لوگ اس کا ساتھ چھوڑ دیں گے یا اس کی مخالفت کریں گے وہ اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکیں گے ، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے گا ، درانحالیکہ وہ اپنی اسی حالت پر باقی رہیں گے ۔‘‘
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت پر عمل پیرا رہنا اور اس کو دانتوں سے مضبوط پکڑے رہنا ۔[2]
ان کے علاوہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے جس میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات پانے والی جماعت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ما انا علیہ واصحابی وہ جماعت وہ ہے جو میرے طریقے اور میرے صحابہ کے طریقے پر عمل پیرا رہے گی۔[3]
کیا جس جماعت کے یہ اوصاف بیان کیے گئے ہیں اور جس کو ’’سلف‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور جس کی نسبت سے سلفیت کی صفت بنی ہے کیا اس کو مبارک وقتی مرحلہ کی جماعت کہنا درست ہے ؟ کیونکہ ایسا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ جماعت موجود نہیں رہی ہے ، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبردی ہے کہ یہ جماعت قیامت کی آمدتک باقی رہے گی اور اس کی صفت یہ ہو گی کہ یہ میرے اور میرے اصحاب کے طریقے پر عمل پیرا رہے گی ۔
یاد رہے کہ جن لوگوں کو اہل سنت و جماعت کہا جاتا ہے یا کہا جانا چاہیے وہ سلف صالح اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے لوگ ہی ہیں اور ان کے طریقے اور مسلک کا نام ’’سلفیت‘‘ ہے ۔
بوطی نے ’’سلفیت‘‘ کو مبارک قرار دینے کے ساتھ ہی جو یہ دعوی کیا ہے کہ یہ ایک وقتی مرحلے سے عبارت تھی ، اسلامی مسلک اور مذہب نہیں ہے ، تو ان کی اس عبارت کا پہلا حصہ دوسرے حصے کی ضد ہے، میں نے قرآن اور حدیث کی روشنی میں یہ دکھایا ہے کہ سلف سے مراد وہ مہاجرین و انصار ہیں جو سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر ایمان
[1] بخاری :۳۶۴۱، مسلم :۱۰۳۷
[2] ابوداؤد : ۶۴۰۷، ترمذی : ۲۶۲۷، ابن ماجہ :۴۲
[3] ترمذی : ۲۶۴۱