کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 450
جب یہ واضح ہو گیا کہ کسی شخص کے مومن ہونے کے لیے یہ ضروری اور لازمی ہے کہ وہ اللہ کی توحید اور رسول کی رسالت دونوں کا اقرار کرے تو اس سے یہ بھی لازم آیا کہ اس مومن کو یہ بھی معلوم رہے کہ اس کے رب اور معبود نے اپنے آخری رسول اور نبی کو کونسے مناصب دے کر اس دنیا میں بھیجا تھا۔ چونکہ منکرین حدیث اور حدیث کو دوسرا اور ثانوی تشریعی درجہ دینے والے قرآن پاک سے اپنی محبت اور تعلق کا بڑا اظہار کرتے رہتے ہیں اس لیے مناسب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ فرائض منصبی بیان کئے جائیں جو قرآن میں بیان ہوئے ہیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مرکز توحید کعبہ کی تعمیر کے بعد ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی جو دعا نقل فرمائی ہے اس کا ایک فقرا ان الفاظ میں ہے : ﴿رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ وُیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْہِمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْم﴾ (سورۃ بقرہ:۱۲۹) ’’اے ہمارے رب تو ان میں انہی میں سے ایک ایسا رسول بھیج جو ان پر تیری آیتیں پڑھے اور ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور انہیں پاک کر ے درحقیقت تو ہی سب پر غالب کمال حکمت والا ہے ۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے اسی سورت میں آگے چل کر یہی آیت امتِ مسلمہ پر اتمام نعمت کے طور پر ماضی کے صیغے میں دہرائی ہے اور ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام نے اپنی دعا میں رسول کے فرائض منصبی جس ترتیب سے بیان کئے تھے اس کو بھی بدل دیا ہے اس موقع کی مناسبت سے اسلوب بیان غائب کے بجائے خطاب کے صیغے میں کر دیا ہے اور آیت کا اختتام بھی مطابق حال کر دیا ہے ارشاد الٰہی ہے : ﴿کَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْلًا مِّنْکُمْ یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ اٰیٰتِنَا وَیُزَکِّیْکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْن﴾ ( البقرہ:۱۵۱ ) ’’جس طرح ہم نے تمہارے اندر تمہی میں سے ایک ایسا رسول بھیجا ہے جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا اور تمہیں وہ بات سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے ۔‘‘ تیسری بار اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں اہل ایمان پر اپنے اس احسان کا اظہار فرماتے ہوئے کہ اس نے ان کے اندر خود انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا ہے ، اپنا یہ انداز دہرایا ہے ارشادِ ربانی ہے : ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ﴾ (آلِ عمران:۱۶۴)