کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 37
علمی خزانے کو صفحہ ٔ قرطاس پر ثبت کرنے کے لیے بضد ہو گیا۔ آخر کار استاد محترم نے اس کے مودبانہ و مخلصانہ گذارش کو پورے شرح صدر کے ساتھ قبول کرتے ہوئے اس مبارک موضوع کے لیے اپنے سیال قلم کو حرکت دے دیا اور یہ مبارک کتاب تیار ہو گئی۔ اس میں اس باوفا شاگرد کا کردار ایسے ہی تھا جیسے اسماعیل علیہ السلام کا اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ تھا۔ بہر حال کافی محنتوں کے بعد یہ کتاب تیار ہو گئی جو آپ کی نگاہوں کے سامنے ہے۔ ایک حقیقت کی وضاحت مزید کر دوں کہ حقیقی دفاع یہ ہے کہ آدمی کی خودقرآن و سنت کے نصوص پر گہری نظر ہو۔اس کے مالہ و ما علیہ کا اچھی طرح فہم و ادراک رکھتا ہو، صحیح اور غیر صحیح میں تمیز کا ملکہ بدرجہ اتم موجود ہو۔متقدمین کے استدلالات پر بھی نظر ہو۔ قوت استدلال ٹھوس ہو، پھر قوت تعبیر اور قوت ادا بھی عمدہ ہو۔ ایسے شخص کی دفاعی قوت و صلاحیت کو جب نوک قلم صفحہ قرطاس پر ثبت کرتی ہو تو ایسا محسوس ہوتا ہو کہ مصنف کے ذہن دماغ پر علم و عرفان اور فہم و ادراک کی رم جھم رم جھم بارش ہو رہی ہے اور سیال قلم بڑی تیزی اور روانی کے ساتھ اسے ہمیشہ کے لیے کاغذ کے صاف و شفاف دامن میں محفوظ کردے رہا ہو تاکہ حقیقت کا متلاشی اور علم حدیث کا پیاسا اپنے پیاس اور ذوق کے مطابق اپنی پیاس بجھاتا رہے ۔ الحمد للہ یہ صفت استاذ محترم میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہ کوئی مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت کی عکاس ہے ،ا ور اسے وہی شخص محسوس کر سکتا ہے جسے استاذ محترم کی صحبت میسر ہوئی ہو… یہ محض کتاب نہیں بلکہ حدیث کا بہترین موسوعہ ہے۔ دفاع حدیث میں عربی اور اُردو زبانوں میں متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں ، لیکن اسلوب و ادا کے فرق کے ساتھ تقریباً ہر ایک کے یہاں محض مستشرقین کے شکوک و شبہات کا جواب ہے ، چند لوگوں نے عصر حاضر کے بعض اور جدید شکوک و شبہات کو اپنا موضوع بحث بنایا ہے ، لیکن سب پر احاطہ نہیں کیا ہے۔استاذ گرامی نے اپنی اس کتاب میں جہاں عصر حاضر کے مشککین کا ان کی بیماریوں اور عبارتوں کا حوالہ دے کر ان کا ردّ کیا ہے اور حق کی حقانیت کو سورج کی مانند واضح کر دیا ہے وہیں پر خبر آحاد اور خبرمتواتر پر بہترین علمی بحث کر کے عقیدہ و عمل میں خبر واحد کی حجیت کو ثابت کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ خبر واحد کو تسلیم نہ کرنے میں اسلام کی بنیاد ڈھے جائے گی۔ یہ کتاب بہترین قیمتی اور علمی خزانہ ہے۔ علم حدیث کا کوئی بھی طالب علم اس سے مستغنی نہیں رہ سکتا۔ یہ کتاب اس لائق ہے کہ مدارس اسلامیہ اس کو اپنے نصاب میں بطورِ مطالعہ شامل کرے اور اس سے بھر پور استفادہ کی راہ ہموارکرے۔ یہ محض کتاب ہی نہیں بلکہ علم حدیث کا بہترین موسوعہ ہے۔ ضرورت اس امر کا متقاضی ہے کہ اس کتاب کا عربی اور انگریزی زبانوں میں ترجمہ کر دیا جائے تاکہ دونوں طبقے کے لوگ اس سے بھر پور استفادہ کر سکیں ۔ اس کے اکثر مباحث سے عربی کتابیں عاری ہیں ۔ میں بارگاہ رب العزت والجلال میں دُعا گو ہوں کہ مولائے کریم استاذ گرامی پر اپنا فضل خاص کرے اور انھیں صحت و عافیت سے نواز کر کتاب و سنت کی مزید خدمت کی توفیق بخشے۔ فانہ قادر علی کل شیء و انہ سمیع مجیب۔ آخر میں چلتے چلتے اپنے محترم اور مخلص بھائی جناب ابو ساریہ صاحب کا بڑا ہی ممنون و مشکورہوں کہ انہوں نے