کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 367
تعبیر نہیں اور دونوں تعبیروں میں جو فرق ہے وہ محتاج بیان نہیں ہے، آخر کون مسلمان ہے جو علماء کے اقوال کو انبیاء کی حدیثوں کا درجہ دیتا ہے؟ میں نے بھی جو کچھ عرض کیا ہے اس کی تائید سابق انبیاء خصوصاً انبیاء بنو اسرائیل سے منسوب کتابوں یا صحیفوں سے ہوتی ہے جن میں اللہ تعالیٰ کا کلام انبیاء کا کلام اور علماء کا کلام آپس میں خلط ملط ہو گیا ہے اور ان میں تمیز کرنا دشوار نہیں ، بلکہ ناممکن ہو گیا ہے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث آغاز کتابت ہی سے قرآن پاک سے الگ لکھی جاتی تھیں ، اور قرآن کے جو صحیفے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے لکھے گئے تھے، اور بعد میں ابو بکر و عثمان رضی اللہ عنہ نے جو صحیفے تیار کرائے تھے، نہ تو وہ عام لوگوں کی تلاوت کے لیے تھے اور نہ اس بات کا کوئی امکان ہی تھا کہ ان میں غیر قرآن کا اضافہ ہی کیا جا سکے۔ ۶۔ چھٹا اثر: ابوریہ نے مذکورہ آثار کے مانند ایک اثر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منسوب بھی پیش کیا ہے اور اس سے یہ استدلال کیا ہے کہ صحابہ کرام حدیثوں کو قلم بند کرنا پسند نہیں کرتے تھے، لکھتا ہے کہ: اسود بن ہلال سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن مسعود کے پاس ایک صحیفہ لایا گیا جس میں حدیث درج تھی اور انہوں نے پانی منگوایا جس سے اس کو مٹایا، پھر اسے دھویا اور حکم دیا کہ اسے جلا دیا جائے اور وہ صحیفہ جلا دیا گیا، پھر فرمایا: ((اذکر اللّٰہَ رجلا یعلمھا عند أحد الا أعلمنی بہ، واللّٰہ لو أعلم أنھا بدیر ھند لبلغتھا بھذا ھلک أھل الکتاب قبلکم حین نبذوا کتابَ اللّٰہ وراء ظھورھم کأنھم لا یعلمون)) [1] ’’میں ایسے شخص کو اللہ کی یاد دلاتا ہوں جس کو یہ معلوم ہو کہ یہ صحیفہ کسی اور کے پاس ہے کہ وہ مجھے اس کی خبر دے، اللہ کی قسم اگر مجھے یہ علم ہو جائے کہ یہ صحیفہ ہند کے کسی دیر میں ہے تو میں وہاں تک پہنچ کر رہوں گا، اسی سے تم سے پہلے اہل کتاب ہلاک ہوئے جب انہوں نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پس پشت ڈال دیا گویا انہیں اس کا کوئی علم ہی نہیں ہے۔‘‘ یہ اثر حافظ ابن عبد البر نے جامع بیان العلم میں [2] امام دارمی نے سنن میں [3]اور حافظ ابن ابی شیبہ نے المصنف میں [4] نقل کیا ہے۔ امام دارمی نے آخری فقرہ ان الفاظ میں نقل کیا ہے:((انما ھلک اھل الکتاب قبلکم أنھم أقبلوا علی کتب علمائھم وترکوا کتاب ربھم))
[1] الانوار الکاشفہ، ص:۵۲ [2] نمبر۲۳۷، ص:۱۳۳ ج۱ [3] ص:۱۴۰، نمبر ۴۷۳ [4] ۲۶۴۴۷