کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 36
اسی سلسلے کی ایک کڑی ہندوستان کی سر زمین سے ابھرنے والی معروف علمی شخصیت استاذ گرامی جناب مولانا ڈاکٹر سیّدسعید احسن عابدی حفظہ اللہ کی ذاتِ گرامی ہے۔ شمالی ہندوستان میں صوبہ اتر پردیش کا مشرقی علاقہ گونڈہ دبستی جسے علمی اعتبار سے بڑا زرخیز علاقہ مانا جاتا ہے، اسی ضلع بستی کے ایک مشہور گاؤں انتری بازار میں آپ پیدا ہوئے۔ ہندوستان میں کسب فیض کے بعد بتوفیق باری تعالیٰ آپ مصر کی معروف اور عالمی شہرت یافتہ یونی ورسٹی جامعہ ازہر تشریف لے گئے اور وہاں کے صاف و شفاف علمی چشمے سے خوب خوب سیرابی حاصل کی۔ وہیں سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی۔ قدرت کو آپ سے کام لینا منظور تھا اس لیے آپ بفضل الٰہی سعودی عرب کے جدہ ریڈیو اسٹیشن میں تشریف لائے اور یہاں تقریباً پچاس سال تک بڑی خاموشی کے ساتھ ریڈیو کے ذریعے اسلام کی خدمت انجام دیتے رہے۔ آپ کے ریڈیائی پروگراموں میں ’’یہ حدیث نہیں ہے، اسلام میں شکوک و شبہات، سنت کی تشریعی حیثیت، اسلام خالص ، اور ’’آپ کی ڈاک‘‘ وغیرہ کافی مشہور ہیں ۔ ان میں ’’یہ حدیث نہیں ہے ‘‘ کے دو حصے بنام ’’موضوع و منکر روایات ‘‘ کتابی شکل میں آکر لوگوں سے داد تحسین حاصل کر چکے ہیں ۔ اور ایک کتاب بنام ’’روشنی ‘‘ بھی منظر عام پر آکر لوگوں کے لیے صحیح اسلام سمجھنے کا سبب بن چکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے اسلامی پروگراموں کے ذریعے سامعین نے صحیح اسلام کو سمجھا اور ذہن و دماغ میں جمی ہوئی شرک و بدعات کی کائی کو توحید و سنت کی روشن تعلیمات سے صاف کر کے اپنے آپ کو صحیح اسلامی سانچے میں ڈھال لیا۔ فجزاہ اللّٰہ احسن الجزاء و بارک فیہ۔ زیر نظر کتاب اسی دفاع حدیث کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس مبارک کتاب میں مصنف موصوف نے دلائل کی زبان میں جہاں حدیث کی حجیت کو ثابت کیا ہے وہیں پر اپنے انوکھے اور نرالے اسلوب میں حدیث فہمی کے اُصول و ضابطے متعین کیے ہیں ۔ عصر حاضر کے معترضین و مشککین کے شکوک و شبہات کو بغیر کسی ادھر ادھر کے نقل و نص کا سہارا لیے ہوئے محض قرآن و حدیث اور عربی لغت کی روشنی میں ردّ کیا ہے۔ حدیث و فقہاء ، حدیث اور صوفیاء، حدیث اور متکلمین اس کتاب کے اہم اور نادرموضوعات ہیں ۔ یہ ایسے موضوعات ہیں جو صرف اسی کتاب کا حصہ ہیں ۔ قابل ستائش ہیں ہمارے محترم و مخلص رہنما ڈاکٹر محمد لئیق اللہ صاحب جو ڈاکٹر صاحب کے بڑے ہی قریبی اور مخلص ساتھی ہیں اور موجودہ وقت میں جدہ ریڈیو میں اُردو پروگرام کے صدر ہیں اور بڑے ہی متحرک اور فعال بھی ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کے خوابیدہ جذبات و احساسات کو اُبھارنے میں ان کا بڑا نمایاں کردار رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں بھی جزائے خیر سے نوازے او ر حق بات کہنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دیتا رہے۔ راقم الحروف بھی پیچھے نہیں رہا ہے بلکہ استاذ گرامی جناب ڈاکٹر صاحب کی مبارک صحبت میں رہ کر اس نے استاذ محترم کی خاموش مگر معلومات سے بھر پور طبیعت کو اچھی طرح پہچان لیا تھا اس نے بھی استاد محترم سے اسی انداز میں پیش آنا شروع کر دیا جس طرح ایک مشفق بیٹا اپنے شفیق باپ کے ساتھ پیش آتا ہے۔ یہ استاذمحترم کے سینے میں چھپے ہوئے