کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 325
آیتوں کی ترتیب تو توقیفی اور من جانب اللہ ہے جس میں کسی طرح کی تبدیلی جائز نہیں ہے، رہی سورتوں کی تریتب تو اگرچہ یہ اجتہادی ہے، مگر مصحف میں جس ترتیب سے سورتیں درج ہیں اس میں بھی کوئی تبدیلی جائز نہیں ہے، کیونکہ اس پر امت کا اتفاق ہے۔
لیکن ہر ہر سورت کی آیتوں میں جو ترتیب ہے، نہ وہ اس ترتیب سے نازل ہوتی تھیں جس ترتیب سے وہ مصحف میں درج ہیں اور پڑھی بھی جاتی ہیں اور نہ وہ اپنے نزول کے تحت اس ترتیب سے لکھی ہی جاتی تھیں ، سوائے ان چند چھوٹی سورتوں کے جو بیک دفعہ نازل ہوئی تھیں ، بیشتر سورتیں غیر مکمل ہی نازل ہوتی تھیں ، اور جس سورت کی جو آیتیں نازل ہوتیں وہ فوراً لکھ لی جاتیں اور جب اسی سورت کی بقیہ آیتیں نازل ہوتیں تو ان کو بھی لکھ لیا جاتا۔ بار ہا ایسا بھی ہوتا کہ کسی سورت کی کچھ آیتیں کافی عرصہ بعد نازل ہوئیں ، ایسی صورت میں یہ دعویٰ عقل اور امر واقعہ کے خلاف ہے کہ’’قرآن حکیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہی میں تحریر کر کے محفوظ کر دیا گیا تھا اور اس کی ترتیب بھی وحی الٰہی کی روشنی میں متعین کر دی گئی تھی‘‘
ڈاکٹر برنی کے مذکورہ دعویٰ کی پہلی شق: قرآن حکیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہی میں تحریر کر کے محفوظ کر دیا گیا تھا‘‘ صحیح ہے، لیکن اس اضافے کے ساتھ کہ ’’آیتوں اور سورتوں میں کسی ترتیب کے بغیر‘‘ رہی اس دعویٰ کی دوسری شق: اور اس کی ترتیب بھی وحی الٰہی کی روشنی میں متعین کر دی گئی تھی‘‘ محض ان کی بَڑ ہے۔
دراصل جو بات سو فیصد صحیح اور امر واقعہ کے عین مطابق ہے وہ یہ کہ قرآن پاک کی کتابت تو نزولی تھی، جبکہ مصحف کی ترتیب غیر نزولی یعنی مصحف کی یہ ترتیب اس تلاوت کے مطابق ہے جو قرآن پاک کے مطابق آپ کے فرائض منصبی میں داخل تھی۔ (سورۂ بقرۃ ۱۲۹، ۱۵۱، سورۂ جمعہ ۲)
اس کی تفصیل یہ ہے کہ قرآن پاک کی جو سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتی قطع نظر اس کے کہ وہ مکمل ہوتی یا ناقص آپ اپنے فرض منصبی کو انجام دیتے ہوئے اپنے اصحاب کو وہ سنا دیتے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایسا کرنے کا حکم دے رکھا تھا:
﴿یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ﴾ (المائدہ:۶۷)
’’اے رسول! جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نازل کر دیا گیا ہے وہ پہنچا دو اگر تم نے نہیں کیا تو اس کی رسالت نہیں پہنچائی اور اللہ تم کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا۔‘‘
اگر نازل ہونے والی سورت مکمل ہوتی تو فبہا ورنہ جب اس سورت کی بقیہ آیتیں نازل ہوتیں تو آپ اس کے ضمن میں ان کو بھی اپنے صحابہ کو سنا دیتے اور نمازوں میں بھی پوری سورت کی تلاوت کر کے ان کو اس کی تعلیم دے دیتے، آپ