کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 313
ایک قلیل گروہ اللہ کے حکم سے ایک بڑے گروہ پر غالب آیا اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ‘‘
اللہ سے ملنے پر ایمان کا شمار ایمان بالغیب میں ہوتا ہے جس کی خبر ان کو ان کے نبیوں نے دی تھی اور چونکہ انبیاء کوئی بات قیاس وگمان کی بنیاد پر نہیں کہتے، بلکہ وحی الٰہی کی بنیاد پر کہتے تھے اس لیے ان کے سچے پیرؤوں کو ان کی خبروں پر یقین کامل ہوتا تھا جس کا اظہار اللہ تعالیٰ نے’’یظنون ‘‘ سے کیا ہے، اس وجہ سے امام محی السنۃ بغوی نے اپنی تفسیر ’’معالم التنزیل ‘‘ میں اس لفظ کی تفسیر’’یستیقنون ‘‘ سے کی ہے، یعنی جو یہ یقین رکھتے تھے۔
۲۔ ’’ظن ‘‘ بمعنی اعتقاد:
﴿ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَۃً نُّعَاسًا یَّغْشٰی طَآئِفَۃً مِّنْکُمْ وَ طَآئِفَۃٌ قَدْ اَہَمَّتْہُمْ اَنْفُسُہُمْ یَظُنُّوْنَ بِاللّٰہِ غَیْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاہِلِیَّۃِ ﴾ (آل عمران: ۱۵۴)
’’پھر اس نے غم کے بعد تم پر اونگھ کی شکل میں اطمینان کی کیفیت طاری کردی جو تم میں سے ایک فریق پر چھا رہی تھی اور دوسرے کچھ لوگ جنہیں صرف اپنی فکر تھی اللہ کے متعلق خلاف حق، اہل جاہلیت کا گمان رکھتے تھے ۔‘‘
یہاں ’’یظنون ‘‘ بمعنی یعتقدون استعمال کیا گیا ہے یعنی جن لوگوں کایہ اعتقاد تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو غیب کی جو خبریں دی ہیں وہ سچی نہیں ہیں ، مراد منافقین ہیں ۔
۳۔ ’’ظن‘‘ بمعنی شک اور اشتباہ:
﴿وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْہِ لَفِیْ شَکٍّ مِّنْہُ مَا لَہُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ﴾ (النساء: ۱۵۷)
’’اور در حقیقت جن لوگوں نے اس معاملہ میں اختلاف کیا وہ یقینا شک میں مبتلا ہیں ، انہیں اس کے متعلق کوئی علم نہیں ہے سوائے گمان کی پیروی کے ‘‘
اس آیت میں ’’ظن ‘‘ شک اور عدم یقین کے معنی میں استعمال ہوا ہے یعنی جن لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ مسیح علیہ السلام قتل کردیے گئے اور جن کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ قتل نہیں کیے گئے دونوں میں سے کسی کے پاس بھی امر واقعہ کا کوئی علم نہیں ہے دونوں وہم گمان کی پیروی کر رہے ہیں ۔
۴۔ ظن بمعنی قیاس ورائے اور اٹکل پچو:
﴿سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْشَآئَ اللّٰہُ مَآ اَشْرَکْنَا وَلَآ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْئٍ کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ حَتّٰی ذَاقُوْا بَاْسَنَا قُلْ ہَلْ عِنْدَکُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْہُ لَنَا اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَخْرُصُوْن﴾ (الانعام:۱۴۸)